روشنیوں کاشہر تاریکی میں ڈوب گیا

200

کراچی پاکستان کا دھڑکتا دل۔۔۔ماضی میں دارالحکومت کا درجہ حاصل کرنے والا شہر۔۔اربوں انسانوں کو اپنے اوپر بسانے والی زمین۔۔آج بے بس اور مجبور کردیا گیا ہے۔ ایک ایک کر کے سارے مسائل،مشکلات کا گڑھ بنا دیا گیا۔پہلے بجلی سے محروم کیا گیا۔
اس کے بعد انسانی زندگی کی سب سے بڑی ضرورت ،پانی کے مسئلے کا شکار کردیا گیا پہلے پانی کی فراہمی کم کی گئی اس کے بعد شہریوں کو گندا پانی پینے پر مجبور کردیا گیاپھر گیس کے مسائل، صرف یہیں تک نہیں بلکہ اس کے ساتھ پورے کراچی کی سڑکوں اور اہم شاہراہوں کو گرین بس سروس کے نام پر توڑا گیا جس کی وجہ سے خودساختہ طور پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوتی چلی گئی ۔ ٹریفک حادثات میں روز بروز اضافہ ہوتا گیا پھر شہر کے بڑے اور نام نہاد ہسپتالوں کو چند مفاد پرست ٹولے کے ہاتھ میں دے کر تباہ و برباد کردیا گیاانسانی جانوں کے ساتھ کھیلا جانے لگا گویا انسانی جان کی اہمیت گاجر مولی سے زیادہ نہیں رہی۔
تعلیم اور تعلیمی اداروں کی طرف نظر دوڑائیں تو وہاں بھی ذاتی مفاد اور بین الاقوامی منصوبہ بندی نظر آتی ہے، ہر سال کتابوں میں سے کسی نہ کسی نظریاتی اسباق کو خارج کرکے سیکولر نظریات کے اسباق کو داخل کر دیا جاتا ہے کبھی علامہ اقبال اور قائد اعظم کے اسباق نکال دیے جاتے ہیں کبھی صحابہ اکرام کے اسباق خارج کرکے غیر مسلم شخصیتوں اور ہندو رسم و رواج کے اسباق داخل کردیے جاتے ہیں۔ یہ کیسا ظلم ہے جس کی کوئی داستان رقم کرنے والا نہیں۔؟؟ یہ کیسی محرومیاں اس شہر کو دے دی گئیں!!
سب کچھ اپنا کھوتا جارہا ہوں
میں پاکستان ہوتا جارہا ہوں
لیکن ان سب کے باوجود اس شہر پر جان نچھاور کرنے والے، اس کی ترقی کے خاطر اپنا دن رات ایک کرنے والے دیوانے اب بھی موجود ہیں۔ جو اپنی استطاعت بھر کوشش کے ساتھ اس ملک و شہر کی خاطر قربانیاں دیتے ہیں۔ مگر وہ مجبور ہیں کہ عوام ان پر اعتماد کرتے بھی ہیں مگر ان کو اس مقام تک نہیں لاتے جس مقام پر آکر وہ خودمختار ہو جائیں۔ جن کے کارناموں کے عوام خود معترف ہیں۔ اگر اس شہر کو پھر سے روشنیوں کا شہر بنانا ہے اور اس کی رونقیں واپس لانی ہیں تو اس کی رونقیں لوٹانے والوں کو لانا ہوگا۔ اللہ تعالی ایک بار پھر ہمیں موقع دے رہا ہے کہ ہم کے آنے والے انتخابات میں نیک اور صالح لوگوں کو منتخب کر کے اپنی اور اپنے ملک کی قسمت کو جگانے کا موقع دیں۔تاکہ ہمارا ملک مشکلات اور مسائل سے نکل کر ترقی کے سفر پر گامزن ہونے کے ساتھ ساتھ اسلامی نظام کا گہوارا بھی بن سکے۔آمین
رات کے اندھیروں سے ہمسفر نہ گھبرانا
کچھ ہی دیر باقی ہے انقلاب آنے میں
سیدہ امضاء قدسیہ ، جامعہ کراچی