ملکی تشخص اور ٹی وی چینلز

137

بلاشبہ آج کے دور میں میڈیا وہ کردار ادا کررہا ہے جو کسی نے نہیں کیا۔جنہیں ٹی وی دیکھنے کا وقت مل جاتا ہے اور ان کا اولین شوق بھی ہے انہیں بری طرح متاثر کرتا ہے بلکہ وہ اس کے منفی اثرات کا شکار نظر آتے ہیں۔ چند ایک کو چھوڑ کر زیادہ تر پروگرامات قابل مذمت، قابل شرم اور حیا سے عاری ہوتے ہیں۔ پیام صبح اور شجاع الدین شجاع صاحب کا پروگرام ’’حکمت قرآن‘‘ اس کے علاوہ ’’روشنی سب کے لیے‘‘ جیسے پروگرام واقعی قابل تحسین ہیں۔ اس طرح کے پروگرامات پیش کرنے والے مبارک باد کے مستحق ہیں۔ اس کے برعکس اگر ہم خبریں دیکھنے بیٹھیں تو حیرت ہوتی ہے کہ یہ اسلامی مملکت کی لڑکیاں کس حلیے میں ہیں جو کسی صورت لباس کے تقاضوں کو بھی پورا نہیں کررہی ہیں۔ خبریں پڑھنا ہی نہیں جانتی پھر بولنے کا انداز اللہ کی پناہ۔ استغفراللہ پڑھ کر چینلز تبدیل کیا تو ہیلتھ چینل گویا سیکس چینل، اتنی کھلی باتیں، اتنی چھچھوری کامیڈیم، اتنی ہلکی زبان اور انداز گویا بگاڑ ہی بگاڑ!!!یہ میڈیا ہی بے حیائی اور عریانی کو نت نئے فیشن کے نام پر فروغ دے رہا ہے۔ پھر مزید غصہ جب آتا ہے جب خاندان کی بہو بیٹیاں وہی بے تکا فیشن اپناکر خود کو اپ ٹوڈیٹ اور باقیوں کو بیک ورڈ قرار دیتی ہیں، بے حجابی اور غیر اخلاقی، غیر مہذب لباس اور انداز کو اپنانے میں ذرا بھی عار محسوس نہیں کرتیں، اس طرح لباس جو وقار کی علامت ہے اللہ کی نشانی ہے کا تقدس پامال ہوجاتا ہے مگر اس کا احساس ہی نہیں۔ خدارا پیمرا نوٹس لے اس سے پہلے کہ قدرت نوٹس لے۔
لطیف انسا، ناظم آباد کراچی