چند مہینے پہلے ہائی کورٹ کے آرڈر پر کراچی شہر سے جگہ جگہ جو بڑے بڑے بل بورڈ لگے تھے ہٹا لیے گئے تھے کچھ مدت سکون رہا لیکن جلد ہی یہ سکون بے چینی میں بدل گیا کیوں کہ چند دن پہلے کپڑے کے ایک مشہور برانڈ نے دوبارہ سے شہر کے اندر ہائی کورٹ کے حکم کی پروا نہ کرتے ہوئے اپنے اشتہار لگادیے ہیں۔ اعتراض ان بل بورڈز پر لپٹی ہوئی نیم عریاں خواتین کی تصاویر پر ہے۔ ان ہورڈنگز کی وجہ سے پہلے بھی کئی حادثات ہوچکے ہیں اور دوسرے آج ایک کمپنی نے ہورڈنگز لگائے ہیں ان کی دیکھا دیکھی باقی کمپنیاں بھی اس ریس میں شریک ہوجائیں گی کہ آج اگر اس پر ایکشن نہ لیا گیا تو دوبارہ سے ان ننگے بل بورڈز کا سلسلہ شروع ہوجائے گا جن میں کپڑا کم اور جسم زیادہ دکھایا جاتا ہے۔
عورت کا زیور حیا ہے اور مرد کا ہتھیار غیرت ہے۔ ایسے بے حیائی کے مظاہرے ایک اسلامی معاشرے میں عورت اور مرد سے ان کے اصل جوہر چھین رہے ہیں اور اگر حیا اور غیرت ہی ختم ہوجائیں تو پھر یہ عورت اور مرد جانور سے بھی بدتر ہیں اور جانوروں کو کپڑوں کی ضرورت نہیں ہوتی اس لیے بل بورڈز کی ضرورت نہیں۔
شازیہ کامران، گلشن اقبال