صوبائی وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو اور ان کا بھائی کاشف علی شورو سرکاری زمینوں پر قبضے، کھاتوں میں تبدیلی، بلدیاتی فنڈ کے خوردبرد میں ملوث ہیں۔ یہ زمینوں پر قبضے کے ساتھ ساتھ میونسپل کمیٹی قاسم آباد کے ملازمین کی تنخواہ، پنشن کھارہے ہیں۔ بیواؤں کو پنشن نہیں دیتے۔ 2008ء سے مرحوم ملازمین کی Financial Assistant کھا گئے ہیں۔ عدالت کی جانب سے ملازمین کی ادائیگی کے سلسلے میں جو لیٹر آتے ہیں یہ ان کا مذاق اڑاتے ہیں۔ گالی دے کر عدالتی لیٹر کو پھاڑ کر ردی کی ٹوکری میں ڈال دیتے ہیں۔ اور دیگر اداروں کی جانب سے کارروائی پر مذاق اڑارہے ہیں یہ دونوں بھائی تمام اداروں میں بدنام ہیں، فوج، قومی احتساب بیورو، رینجرز کا مذاق اڑاتے ہیں، کرن شورو گوٹھ کے وڈیرے ہیں ۔ میونسپل کمیٹی قاسم آباد کے ملازمین کو اپنا کمدار ہاری سمجھتے ہیں، انہوں نے ریاست میں ریاست قائم کی ہوئی ہے۔ قاسم آباد ملازمین کے لیے نوگو ایریا ہے، تنخواہ، پنشن بقایا جات مانگنے پر ملازمین کو جان سے مارنے اور نوکری ختم کرنے کی دھمکی دیتے ہیں ، ملازمین ان سے خوف زدہ ہیں، کئی ملازمین کو جان سے مار چکے ہیں۔ ایک پولیس والے کو ہاتھ پیر توڑ کر مار دیا۔ تنخواہ، پنشن، گریجویٹی Financial Assistant اور ڈیفرنس بل کا بحران 2008ء سے ہے، ڈیفرنس بلوں کا انبار لگا ہوا ہے، ادائیگی نہیں کرتے، اسٹیٹ لائف کو گروپ انشورنس کے پیسے جمع نہیں کراتے، انکم ٹیکس کے پیسے جمع نہیں کراتے، 2008ء سے اداروں کی آمدنی کا کوئی پتا نہیں پیسا کہاں جاتاہے۔ OZT کی مد میں ہر ماہ پیسے آرہے ہیں، Financial Assistant گروپ انشورنس گریجویٹی ڈیفرنس بل کی ادائیگی کے سلسلے میں کئی بار پیسے آئے لیکن انہوں نے ملازمین کو ادائیگی نہیں کی۔ سارا پیسا این آئی ٹی کے بہانے کھا گئے، جب کہ عدالتوں کی جانب سے این آئی ٹی بند ہے۔ ملازمین کی تنخواہ، پنشن ستمبر، اکتوبر 2017ء کی ادا نہیں کی گئی۔ آڈٹ اور اکاؤنٹ آفیسر نے بل پاس نہیں کیے۔ ان ظالموں سے میونسپل کمیٹی قاسم آباد کو نجات دلائیں، میونسپل کمیٹی قاسم آباد میں آپریشن ردالفساد کی ضرورت ہے۔ افواج پاکستان کے سربراہانِ، مملکت اعلیٰ، عدالتوں کے چیف، قومی احتساب بیورو، رینجرز، میڈیا تمام دیگر ادارے اپنا کردار ادا کریں۔
متاثرین میونسپل کمیٹی قاسم آباد