ابو مسعود اظہر ندوی
اطاعتِ رسول
’’ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میں نے جس چیز سے تمہیں منع کر یا ہے اس سے دور رہو اور جس چیز کا تمہیں حکم دیا ہے اسے تم سے جتنا ہو سکے بجا لائو ۔ کیوں کہ تم سے پہلے کے لوگ اسی لیے تباہ و برباد ہوئے کہ وہ اپنے انبیا سے بہت زیادہ سوال اور اختلاف کیا کرتے تھے ۔ ( بخاری:6858 مسلم1337)
’’ کتاب الحجۃ‘‘ میں حضرت عبداللہ ؓ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی اس وقت تک ایمان والا نہیں ہو سکتا جب تک اس کے دل کی خواہشات اس چیز(کتاب و سنت) کے تابع نہ ہو جائیں جومیں لایا ہوں ۔
احیائے سنت
حضرت کسیر بن عبداللہ( ابن عمرو ابن عوف المزنی) اپنے والد اور دادا سے روایت کرتے ہیں کہ (ان کے دادا نے کہا کہ ) میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے میری سنتوں میں سے کوئی ایسی سنت زندہ کی جو میرے بعد مر چکی تھی ( یعنی لوگوں نے اس پر عمل چھوڑ دیا تھا) تو اسے ان لوگوں کے برابر اجر ملے گا جنہوں نے اس پر عمل کیا اور ان لوگوں کے اجر میں کچھ بھی کمی نہیں ہو گی اور جس نے کوئی ایسی نئی بات ایجاد کی جو الہ اور اس کے رسول ﷺ کو پسند نہیں تو اسے ان لوگوں کے برابر گناہ ملے گا جنہوں نے اس پر عمل کیا اور ان لوگوں کے گناہوں میں کوئی کمی نہیں ہو گی ۔ ( ابن ماجہ و ترمذی)
حضرت عمرو ؓ بن عوف سے روایت ہے کہ
رسول اللہ ﷺ نے حضرت بلال ؓ سے ایک دن فرمایا: بلال جان لو۔ حضرت بلال ؓ نے عرض کیا : یارسول اللہ ﷺ! کیا جان لوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا جان لو کہ جس نے کوئی ایسی سنت زندہ کی ( یعنی اس پر عمل کیا اور کرایا) جو میرے بعد مردہ ہو گئی تھی تو جتنے لوگ ا س سنت پر عمل کریں گے اسے ان کے برابر ثواب ملے گا اور عمل کرنے والوں کے ثواب میں سے کچھ کم نہیں ہو گا ۔ اور جس نے کوئی گمراہ کن بدعت ایجاد کی جس سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ ﷺ راضی نہ ہوں تو اس پر عمل کرنے والوں کے برابر سے بھی گناہ ملے گا اور ان کے گناہوں کا بوجھ ذرا بھی کم نہیں ہو گا ۔
ایک اور حدیث میں حضرت ابو ہریرہ ؓ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ جس نے امت کے بگاڑ کے وقت میری سنت کو پکڑے رکھا اسے ایک شہید کا ثواب ملے گا ۔
قضا و قدر پر الزام نہ رکھیے
(ترجمہ)’’ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور درخواست کی کہ اسے کوئی جامع وصیت فرمادیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا’’ اللہ تعالیٰ کو اس کے فیصلے کے سلسلے میں الزام نہ دو‘‘
رسول اللہ ﷺ دعا فرمایا کرتے تھے :
(ترجمہ)’’ (اے اللہ) میں( آپ کے ) فیصلے کے بعد( آپ سے اس پر) رضا مندی مانگتا ہوں ۔
ترمذی میں حضرت انس ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو اسے آزمائش میں ڈالتا ہے ۔ جو اس آزمائش میں راضی رہتا ہے اس کو اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے اور جو ناراض ہوتا ہے اسے اللہ تعالیٰ کی ناراضی ملتی ہے ۔
آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا:
’’ اللہ تعالیٰ مومن کے سلسلے میں جو بھی فیصلہ کرتا ہے اس میں مومن کی بھلائی ہوتی ہے ۔ اگر اسے خوش حالی ملتی ہے تو وہ شکر کرتا ہے اور یہ اس کے لیے بہتر ہوتا ہے۔اور ایسا صرف مومن ہی کے لیے ہے ۔
کسی نیکی کومعمولی نہ سمجھیے
حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: نیکی کی کسی چیز کو معمولی و حقیر نہ سمجھو چاہے ( وہ نیکی اتنی ہی ہو کہ ) تم اپنے بھائی سے خندہ پیشانی کے ساتھ ملو ۔ ( مسلم:2626)
اللہ کو چاہنے کی علامت
حضرت زید الخیر ؓ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: یارسول اللہ ﷺ! مجھے بتائیں کہ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اور جسے نہیں چاہتا اس کی کیا علامت ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: زید تمہارا کیا حال ہے؟ میں (نے ) عرض کیا : میں بھلائی اور بھلائی والوں کو پسند کرتا ہوں اور اگر مجھ سے ہو سکے تو بھلائی کی طرف لپکتا ہوں اور اگر بھلائی نہ کر پائوں تو مجھے رنج ہوتا ہے اور بھلائی کا شوق دل میں ہوتا ہے آپ ﷺ نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے یہی اس کی علامت ہے ۔ اگر وہ تمہارے لیے اس کے علاوہ کچھ اور چاہتا تو اس کے لیے تمہاری راہ ہموار کر دیتا ۔ ‘‘