شوگرمل مالکان کاشتکاروں کااستحصال بند کریں، میاں مقصود

269

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہا ہے کہ کسانوں کا استحصال بند ہونا چاہیے۔ ایک طرف کرشنگ سیزن 2 ماہ تک لیٹ ہوچکا ہے جبکہ دوسری طرف گنے کے غریب کاشتکاروں کو تاحال پچھلی ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔ عدالت عظمیٰ کے حکم پر شریف خاندان کی شوگر ملیں بند کردی گئی ہیں جس سے کسانوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت براہ راست خود کسانوں سے گنا خریدے۔ حکومت نے فوری طور پر کسانوں کو ریلیف فراہم نہ کیا اور گنے کی خرید کو یقینی نہ بنایا تو جماعت اسلامی کسان تنظیموں کے ساتھ مل کر متفقہ لائحہ عمل ترتیب دے گی اور بھرپور احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ 70 فیصد کاشت کاروں نے حکومتی رویے، شوگر مل مالکان کی بے حسی اور پانی کی بروقت عدم دستیابی کی وجہ سے گنے کی کاشت کم کردی ہے جوکہ تشویش ناک امر اور شوگر بحران کوجنم دے سکتی ہے۔ دنیا کے دیگر زرعی ممالک میں کاشت کاروں کو ان کی محنت کا صلہ بروقت ادا کیا جاتا ہے مگر پاکستان میں مقرر کردہ ریٹ پر عمل درآمد تو درکنار کئی کئی ماہ تک ادائیگیاں ہی نہیں کی جاتیں۔ گنے کا ریٹ 180 روپے فی من مقرر ہے مگر مل مالکان کی جانب سے کہیں بھی پوری ادائیگی نہیں کی جاتی۔ بڑے بڑے سرمایہ دار اور شوگر مل مالکان حکومتی اور اپوزیشن کی صفوں میں موجود ہیں۔ آپس کی ملی بھگت کے باعث کسانوں کو ان کا حق بھی نہیں مل پارہا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی مجبوریوں سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اونے پونے نرخوں پر فصلیں خرید لی جاتی ہیں اور آگے مہنگے داموں فروخت کرکے اصل کمائی آڑھتیوں کے ہاتھ چلی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ زراعت پر حکمرانوں کی عدم توجہ افسوس ناک ہے۔ کاشت کاروں کی مشکلات کا فوری ازالہ کرتے ہوئے فصلوں کی حکومتی مقررکردہ نرخوں پر خریداری کو یقینی بنایا جائے۔ کسان پہلے ہی کھادوں کے نرخوں میں ہوشربا اضافے، مہنگے زرعی مداخل اور آڑھتیوں کے مظالم کا شکار ہیں۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے شعبہ زراعت کے حوالے سے انقلابی اقدامات کے بڑے بلند وبانگ دعوے تو کیے تھے مگر عملاً ابھی تک ان پر کسی قسم کی کوئی پیش رفت نہیں ہورہی۔