تھر میں الخدمت کی خدمات

348

سندھ کا بری طرح سے نظر انداز کیا گیا علاقہ تھرپارکر غذائی قلت اور بیماریوں کی وجہ سے موت کا گھر بنا ہوا ہے۔ روزانہ ہی بچوں کی اموات کی خبریں آتی ہیں ۔ لیکن حکومت سندھ طویل عرصے سے اپنے اس دعوے پر قائم ہے کہ تھرپارکر میں نہ تو غذائی قلت ہے اور نہ علاج، معالجے اور دواؤں کی کمی۔ ان دعووں کے پیش نظر تو یہی کہا جاسکتا ہے کہ تھر کے بچوں کو مرنے کا شوق ہے اور ان کی مائیں ڈائٹنگ کرتی ہیں ۔ تاہم الخدمت فاؤنڈیشن نے خدمت خلق کی اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے الخدمت اسپتال تھرپارکر میں بیرونی مریضوں کے شعبے ( اوپی ڈی ) کو بھی فعال کردیا ہے۔ پہلے ہی دن سیکڑوں افراد کا مفت علاج کیا گیا اور ادویات فراہم کی گئیں۔ یہ اسپتال 50 بستروں پر مشتمل ہے اور الخدمت کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر مشتاق احمد مانگٹ نے بتایا ہے کہ زچہ بچہ وارڈ ( گائنی) ، ایکسرے، الٹرا ساؤنڈ ، لیبارٹری اور فارمیسی کا آغاز بھی جلد ہی کردیا جائے گا۔ مشتاق مانگٹ نے بتایا کہ گزشتہ سال صحت عامہ کی ابتر صورت حال کی وجہ سے تھرپار کر میں سیکڑوں خواتین اور بچے موت کے منہ میں چلے گئے تھے اس کے پیش نظر اہل علاقہ کو صحت و علاج کی سہولتیں فراہم کرنے کی ضرورت تھی۔ ویسے تو یہ ذمے داری حکومت سندھ اور اس علاقے سے منتخب ہونے والے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کی تھی لیکن انہیں کسی کے مرنے جینے کی پروا کہاں اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ تو اسے معمول قرار دے چکے ہیں ۔ بہرحال الخدمت فاؤنڈیشن جو کچھ کررہی ہے اس کی جزا تو اللہ ہی دے گا۔