خاتم الانبیا ء… مصطفی مصطفی

603

سید اقبال چشتی
ختم نبوت کا قانون خود اللہ نے بنا دیا اور قرآن میںواضح طور پر اس بات کا ذکر کردیا کہ آپ خاتم الانبیاء ہیں اسی طرح نبی اکرم ؐ نے اپنی زندگی میں جھوٹے اعلان نبوت کرنے والوں کے خلاف جنگ کرکے یہ ثابت کر دیا کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور جو بھی میرے بعدنبوت کا دعویٰ کرے گا وہ جھوٹا اور امت مسلمہ کا دشمن ہے قرآن اور سنت سے ثابت ہو نے کے بعد ختم نبوت مسلمانوں کا عقیدہ ہو گیا اور ایمان کا حصہ بن گیا کہ اب جو بھی دعویٰ نبوت کرے گا اس کے خلاف جدوجہد کرنا مسلمانوں کا فرض عین بن گیا ہے اور جو ختم نبوت کے حوالے سے شکوک و شبہات رکھتا ہو وہ اپنے ایمان کا جائزہ لے کہ وہ نبی کا اُمتی ہے یا کفر کا ایجنٹ ۔
پاکستان اسلام کے نام سے حاصل کردہ واحد اسلامی ملک ہے جو ایٹمی طاقت بھی ہے اور اغیار کی سازشوں کا مسلسل یہ ملک اور قوم سامنا کر رہی ہے اس لیے جب بر صغیر میں مرزا غلام احمد قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا تواس کے پیچھے بھی کفر ہی کا ہاتھ تھا کسی کو نہیں معلوم تھا کہ قادیانی دشمن کے ایجنڈے پر چلتے ہو ئے پاکستان ہی کے خلاف کام کریں گے ان ہی مرزائیوں کی سازشوں کا نتیجہ ہے کہ پاکستان اب تک اسلامی فلاحی ریاست نہیں بن سکا کیو نکہ شروع دن ہی سے قادیانی اس ملک کی اہم پوسٹوں پر فائز رہے اس بات کا اندازہ اس سے لگا لیجئے کہ پاکستان کا پہلا وزیر خارجہ انگریزوں سے سر کا خطاب پانے والا ظفراللہ خان تھا جو 1974تک پاکستان کے لیے بین الاقوامی امور کے فرائض انجام دیتا رہا اور کہا جاتا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ بھی ان ہی مو صوف کی وجہ سے اقوام متحدہ میں لٹکا رہا اور اب تک مسئلہ کشمیر حل طلب ہے
قادیانیوں کی پاکستان کے خلاف سازشیں شروع دن ہی سے جاری تھیں اور یہ لوگ پہلے کشمیر میں اپنی ریاست کا خواب دیکھتے رہے جب وہاں دال نہ گلی تو پاکستان پر اہم عہدوں پر براجمان ہو کر اپنا کھیل کھیلتے رہے لیکن یہ کھیل زیادہ عرصہ نہ چل سکا اور 1953 میں قادیانیوں کے خلاف ختم نبوت کی تحریک چلی جس کے نتیجے میں مذہبی جماعتوں کے قائدین کو پھانسی کے ساتھ دیگر سزائیں سنائی گئیں لیکن عوام کے ختم نبوت کے جذبات اور عزائم کے سامنے حکومت کوگھٹنے ٹیکنے پڑے پہلی بار اہل پاکستان کو ختم نبوت کی تحریک سے معلوم ہوا کہ قادیانی کون ہیں اور یہ سازشی ٹولہ کس طرح اپنا کام کر رہا ہے لیکن کہتے ہیں گیڈر کی موت آتی ہے تو شہر کا رُخ کرتا ہے قادیانیوں کے خلاف پاکستان کے ہر شہر سے اُٹھنے والی ختم نبوت کی تحریک پورے پاکستان کے عوام کی آواز بن گئی اور اس مسئلے کے حل کے لیے قومی اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلایا گیا جہاں اسپیکر قومی اسمبلی نے احمدی ، قادیانی اور لاہوری گروپ کے نمائندہ وفد کو اسمبلی میں بلایا گیا جہاں اس وفد سے جرح کی گئی جرح کے دوران ایک سوال وفد کے سربراہ مرزا ناصر سے پوچھا کہ تمہارے مذہب کے نزدیک تم ہمیں کیا سمجھتے ہو تو مرزا ناصر نے جواب دیا کہ ہم آپ لوگوں کو کافر سمجھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ پہلے وزیر خارجہ ظفر اللہ خان نے قائد اعظم کا جنازہ نہیں پڑھا تھا جس پر ایک صحافی نے بعد میں کہیں یہ سوال کیا کہ آپ نے قائد اعظم کا جنازہ کیوں نہیں پڑھا تھا تو ظفراللہ نے بھی یہی کہا تھا کہ میری نظر میں مسٹر جناح کافر تھے قادیانیوں کے نظریات کا معلوم ہو نے کے بعد ذوالفقار علی بھٹو وزیر اعظم پاکستان نے اسمبلی کے فلور پر کھڑے ہو کر کہا کہ یہ حرامی ہمیں کافر سمجھتا ہے یہ وہ جملے تھے جو پاکستان کے عوام کی عظیم جد وجہد اور قر بانیاں کا ثمر بنتے ہیں اور 7ستمبر 1974 کو قادیانیوں کو پاکستان کے آئین اور قانون میں غیر مسلم قرار دیا گیا کیونکہ بھٹو نے کہا تھا کہ یہ معاملہ جذبات سے نہیں سیاسی تحریک کے ذریعے حل کیا جانا چاہئے کہا جاتا ہے کہ جب وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو قادیانیوں کے کافر قرار دیئے جانے کے قانون پر دستخط کررہے تو مسٹر بھٹو کی زبان پر یہ الفاظ تھے کہ میرے گناہ بہت ہیں لیکن شاید اللہ تعالیٰ ختم نبوت کے قانون کی وجہ مجھے معاف کردے ۔
پاکستان کے لوگوں نے ختم نبوت کی تحریک کے لیے بے شمار قربانیاں دیں اور جماعت اسلامی کے کارکنان خاص طور پر یہ نعرہ لگاتے تھے خاتم الانبیاء مصطفی مصطفی کیو نکہ ختم نبوت اور اپنے نبی ؐ سے محبت اور عقیدت کا معاملہ یہ ہے کہ کو ئی بھی فرد چاہے وہ قوی ایمان والا ہو یا کمزور ایمان والا اس حوالے سے کسی بھی قسم کی کو تاہی برداشت نہیں کرسکتا چاہے وہ ملک کے حکمران ہی کیوں نہ ہوں لیکن افسوس تو اُس وقت ہوا جس قا نون ختم نبوت کو اسمبلی نے پاس کیا تھا 43 سال کے بعد عوام کی منتخب کردہ اسمبلی میں رات کے اندھیرے میں ایک تیر سے کئی شکار کر نے کی کو شش کی گئی انتخابی اصلاحات کے نامزدگی فارم میں ایک نا اہل شخص کو دو بارہ پارٹی سر براہ بنانے کی آڑ میں دہری شہریت کے ساتھ تین سالوں کے ٹیکس گوشوارے سے استثنیٰ تومسودے میں شامل کیا ہی گیا تھا لیکن ان ترامیم کے ساتھ ساتھ ختم نبوت کے حلف نامے کو بھی تبدیل کر دیا گیا سوال یہ ہے کہ اس کا ڈرافٹ جس نے بھی تیار کیا لیکن اس کمیٹی میںتحریک انصاف پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ارکان اسمبلی شامل تھے لیکن کسی نے بھی ڈرافٹ پڑھنے کی زحمت گوارا نہیں کی کی کس طرح ہم ختم نبوت کے حلف نامے میں تبدیلی کر سکتے ہیں بلکہ یہ ممبران اسمبلی خو شی سے پھولے نہیں سما رہے ہوں گے کے ہم بھی آئندہ دہری شہریت کے ساتھ اور انکم ٹیکس کے تین سالوں کے گوشوارے جمع کرائے بغیر الیکشن لڑ سکیں گے یہی وہ لالچ تھا جس کی آڑ میں کرپٹ عناصر سے ختم نبوت کے قانون کے مسودے پر تبدیلی کر کے پارلیمنٹ سے پاس کرانے کی کوشش کی گئی لیکن پاکستان کی عوام کو اب ہوش آجانا چاہیئے کہ جن لوگوں کو وہ ووٹ دے کر اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں وہ ہی اصل میں اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں اور جن مذہبی جماعتوں کو ووٹ دینے سے عوام گریزکرتے ہیں اُسی مذہبی جما عت جس کا نام جماعت اسلامی ہے کہ رکن پارلیمنٹ صاحبزادہ طارق اللہ نے ختم نبوت کے مسودے میں تبدیلی کو پکڑا اور حکومت کی چال کو بے نقاب کردیا کہ یہ حکومت کیا کرنے جارہی ہے کیونکہ آپ کو دہری شہریت اور ٹیکس گوشواروں سے کو ئی دلچسپی نہیں تھی اس لیے آپ نے وہی پڑھا جو پڑھنے کے لائق تھا آپ کی مو جو دگی کی وجہ سے ہی حکومت کی گرفت ہوئی اور اسمبلی میں موجود دیگر ارکان کو ہوش آیا جبھی ختم نبوت پر قد غن لگانے کا معاملہ عوام کی عدالت تک آیا اس سارے معاملے میں پیپلز پاٹی اور تحریک انصاف بھی برابر کی مجرم ہیں اور ان پارٹیوں کے سربراہان کی ختم نبوت کے حلف نامے پر تبدیلی کے حوالے سے پراسرار خاموشی اس بات کا پتا دیتی ہے کہ یہ لوگ بھی اس مسودے کی تبدیلی میں شامل تھے ۔
ایک لیڈر کے لیے قانون تبدیل کر دیا گیا لیکن اب تک عوام پوچھ رہی ہے کہ ختم نبوت کے ذکر میں تبدیلی کیوں کی گئی اور کس کو خوش کرنے کے لیے کی گئی لیگی ارکان اسمبلی کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے کہ اپنے لیڈر کو بے یارو مدد گار دیکھ کر فوراً لیڈر کی حمایت میں آگئے اور نواز شریف کی توہین کسی سے برداشت نہیں ہوئی لیکن کس قدر شرم کا مقام ہے کہ نبی کریم ؐ کی ذات پر حملہ ہو تو خاموش رہتے ہیں ان حکمرانوں کا ملکی دولت لوٹ کے پیٹ نہیں بھرا تھا کہ اب پاکستان کے اہل اسلام کے ایمان پر بھی ڈاکا ڈالنے کی نو بت آگئی نواز شریف اینڈ کمپنی جب سے بر سر اقتدار آئی ہے اسلام کے خلاف مغربی طاقتوں کو خوش کرنے کی مسلسل کو شش میں لگی ہو ئی ہے تا کہ اپنی حکمرانی کو مزید پختہ اور مستحکم کیا جائے نواز شریف کا سود کے خلاف عدالت جانا اور قائد اعظم یو نیورسٹی میں ڈاکٹر عبدالسلام چیئر کو قائم کیا تھا تو اُس وقت بھی اعتراضات اُٹھائے گئے تھے لیکن جو طاقت کے نشے میں مست ہوں اُن کی مت ماری جاتی ہے اس لیے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے اور یہ لا ٹھی مسلم لیگ پر انشاء اللہ عذاب بن کر پڑے گی جس نے خاتم الانبیا ء کے قانون کے ساتھ کھلواڑ کر نے کی کوشش کی وہ اپنے انجام کو پہنچیں گے اللہ کا شکر ہے کہ عدلیہ عوام کی اُمیدوں پر پوری اُتر رہی ہے اور ایک کرپٹ شخص عدلیہ کے فیصلوں کی بدولت نا اہل ہو کر گھر جاچکے ہیں اور انشاء اللہ عدلیہ ہی ختم نبوت کے قانون کو چھڑنے اور تبدیلی کرنے والوں کا محاسبہ کرے گی اور اُن کرداروں کا تعین کر کے قرار واقعی سزا دے گی کیو نکہ یہ معاملہ خا تم الانبیاء مصطفی کے قانون کا معاملہ ہے۔