نعتیں

340

حالتِ زار پہ دل رو جائے
آقاؐ اب چارہ گری ہو جائے
سیرتِ صاحبِ کوثر کا بیاں
ظلمتِ قلب و نظر دھو جائے
نام آیا ہے درِ آقا کا
دل عقیدت کی جبیں ہو جائے
وہی منزل کا پتا پائے گا
رہنمائی میں تری جو جائے
خاکِ پائے شہ کونین کبھی
چشمِ رہبرؔ کو عطا ہو جائے

ڈاکٹر اورنگزیب رہبر

 

دو جہاں کی بھلائی چاہتے ہیں
آپؐ کی رہنمائی چاہتے ہیں
ہم کہاں تختِ شاہی چاہتے ہیں
تیرے در کی گدائی چاہتے ہیں
ہم کو اصحاب سی فقیری دے
کب بھلا بادشاہی چاہتے ہیں
عاجزی اور عاجزی کے طفیل
شوکت و کبریائی چاہتے ہیں
جو ہزاروں دنوں سے روشن ہوں
ان شبوں کی سیاہی چاہتے ہیں
غم اگر ہو تو صرف آپؐ کا غم
سب غموں سے رہائی چاہتے ہیں
جذبۂ عشق ہی سبھی کچھ ہے
اور یہی انتہائی چاہتے ہیں
نیتوں میں خلوص چاہیے ہے
دولتِ بے بہائی چاہتے ہیں
عاشقانِ نبی حبیب خدا
درد سے آشنائی چاہتے ہیں

حبیب الرحمن

 

گر چاہتے ہو مرتبہ دونوں جہان میں
پڑھتے رہو درود محمدؐ کی شان میں
میں روضۂ رسولؐ کے در پر پڑا رہوں
ہو زندگی تمام نبیؐ کی امان میں
معراج میں خدا سے نبیؐ یوں ہوئے قریب
حائل نہ تھا حجاب کوئی درمیان میں
مجھ پر رسولؐ پاک کرم اتنا کیجیے
ہو جائوں کامیاب ہر اک امتحان میں

زاہد عباس