سفیر متحدہ عرب امارات برائے پاکستان

426

عزت مآب حماد الزابی
آج جب ہم متحدہ عرب امارات کا 46 واں قومی دن منا رہے ہیں ہم محسوس کرتے ہیں کہ ساڑھے چار برس سے زائد عشروں کے دوران متحدہ عرب امارات کی ذہین قیادت تمام اداروں میں مستقبل ساز بنانے کی یقینی کوششیں بروئے کار لائے۔ دونوں ادوار بانی بابائے قوم مرحوم و مغفور شیخ زاید بن سلطان النہیان ’’اللہ ان کی روح کو پرسکون کرے اور اپنی جوار رحمت میںجگہ دے‘‘ کے دور اور اس عزت مآب شیخ خلیفہ زاید النہیان کے دور میں اس شاندار ترقیاتی تحریک کا تسلسل جو جملہ شہریوں کی شرکت کے ساتھ پیش رفتوں اور اہم پروجیکٹس کی بدولت ممکن ہوئی۔ اس ضمن میں عزت مآب نے 2017ء کو عام الخیر کے طور پر منتخب کرتے ہوئے پیش رفت کا افتتاح کیا اور متحدہ عرب امارات فیڈریشن کے قیام میں مرحوم و مغفور رہنما کے کردار کو نمایاں کرنے کے لیے 2018 کو ’’زاید کا سال‘‘ کے طور پر منانے کا اعلان کیا جس میں ان کے مقامی، علاقائی، بین الاقوامی کارہائے نمایاں اور معاشرے کے تمام عمروں، گروپوں، قومیتوں، مذاہب کے تمام اراکین کو شامل کرتے ہوئے مرحوم و مغفور شیخ زاید کے مقامی، خطے اور بین الاقوامی حوالے سے وژن کے حصول کے لیے متحدہ عرب کے نائب صدر، وزیراعظم و حکمران دبئی نے ایک اور پیش رفت نئی وزارتوں کے قیام سے کر دی ہے جو ان کے اس عزم کی نشاندہی کر رہی ہے جو وہ ملک کی ترقی و توسیع میں عوام کی شرکت کے لیے حوصلہ افزا اقدام کی بدولت کر رہی ہے۔خوشی و مسرت: متحدہ عرب امارات حکومت کا مقصد 2021ء تک دنیا میں ملک کو ٹاپ مسرور ترین ممالک کی فہرست میں شامل کرانا ہے جس کے لیے وزیرریاست برائے مسرت کی اسامی بنائی گئی ہے جس پر عزت مآب شیخ احد بن خلفان الرومی کا بطور وزیرتقرر تقرررکیا گیا ہے جن کی اہم ذمہ داری میں مسرور معاشرے کے حصول کے لیے تمام سرکاری منصوبوں، پروگراموں اور پالیسیوں کو مدون کرنا ہے۔ اس ضمن میں نئی وزارت کے لیے کابینہ میں 2017ء میں تبدیلی کی گئی اور وزیرریاست برائے مسرت کا اضافہ کرتے ہوئے وزیر ریاست برائے مسرت و فلاح و بہبود کا قلمدان تشکیل دیا گیا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ یو این ورلڈ ہیپی میں رپورٹ 2017ء کے مطابق متحدہ عرب امارات نے عرب دنیا میں تیسرے لگاتار سال میں عالمی طور پر سب سے مسرور ترین ملک کی 21 ویں پوزیشن حاصل کرلی جس میں صرف متحدہ عرب امارات کی شہریت رکھنے والوں میں مسرور ترین افراد میں عالمی سطح پر 12ویں پوزیشن آئی،ا س میں کچھ خلیجی ممالک کے قومی اور غیر قومی لوگوں کے اعداد و شمار بھی شامل کیے گئے جن کے مختلف اسکور سامنے آگئے۔