ایک اور پیٹرول بم

277
وفاقی حکومت نے اوگرا ( آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی) کی سفارش کو رد کرنا گوارہ نہیں کیا اور اس کی سفارش کو بخوشی منظور کرتے ہوئے ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔ یہ اضافے ہر مہینے ہو رہے ہیں۔ آخر حکومت کو اپنے اخراجات بھی پورے کرنے ہیں اور اپنی حماقتوں اور غلط کاریوں سے جو خسارہ ہو رہا ہے اسے عوام پر بوجھ ڈال کر ہی پورا کرنا ہے۔ حکمرانوں کو خوب معلوم ہے کہ مہنگائی کی چکی میں پستے ہوئے یہ عوام دھرنے نہیں دے سکتے۔ دارالحکومت اسلام آباد کا محاصرہ کرسکتے ہیں نہ لاہور اور کراچی کی مصروف سڑکیں بند کرسکتے ہیں ۔ چنانچہ پیٹرولیم مصنوعات ہوں یا گیس، ان کی قیمتیں جب چاہے بڑھا دو، کوئی ڈر نہیں۔ موجودہ حکومت نے گزشتہ چار برس میں جتنے ملکی اور غیر ملکی قرضے لے کر سارے پچھلے ریکارڈ توڑ دیے ہیں آخر ان کا سود بھی تو ادا کرنا ہے۔ قرض دینے والے عالمی سود خور ہی حکمرانوں کو یہ راہ سجھاتے ہیں کہ ہمارا سود ادا کرنا ہے تو اپنے عوام کا خون نچوڑو اور فلاں فلاں شے کی قیمت بڑھا دو ورنہ ۔۔۔ اور اس ورنہ سے خوف زدہ حکمران فوراً ایسے احکامات پر عمل کرتے ہیں۔ پوری معیشت سود پر چل رہی ہے۔کیوں کہ حکمرانوں کو اللہ اور اس کے رسولؐ سے جنگ کرنے میں کوئی عار نہیں ہے۔ یہ نا اہل نواز شریف ہی تو سود کے خلاف درخواست کے سامنے رکاوٹ بن گئے تھے۔ ان کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ اللہ اور اس کے رسولؐ سے جنگ ہی کا نتیجہ ہے۔ اور اب حکومتی قرضوں پر واجب الادا سود ملکی خزانے پر بڑا بھاری بوجھ بن چکا ہے۔ تین ماہ میں صرف سود کی مد میں 445ارب روپے ادا کیے گئے۔ یہ رقم عوام کی گردن دبا کر ہی تو وصول کی جارہی ہے۔ ستم یہ ہے کہ عوام کے نام پر جو قرض لیا جاتا ہے وہ عوام کے کسی کام نہیں آتا۔ حکمران مزید قرضے لینے کی فکر میں رہتے ہیں اور مل جائے تو کہتے ہیں کہ دیکھو، یہ غیر ملکی سود خور ہماری معیشت کے استحکام پر کیسا بھروسہ کرتے ہیں ۔ بات صرف پیٹرولیم مصنوعات کی نہیں بلکہ حکمرانوں نے ضروریات زندگی کی کوئی شے ایسی نہیں چھوڑی جو مہنگی نہ کردی ہو۔ آٹا، دال چاول، گوشت، سبزی، کسی کی قیمت پر بھی حکومت کا کنٹرول نہیں اور یہ پتا ہی نہیں چلتا کہ حکومت نام کی کوئی چیز ملک میں ہے۔ حکمرانوں کے اپنے خرچے پورے ہونے چاہییں، عوام خواہ بھوکوں مرتے رہیں۔ لیکن یہ ظلم کب تک ہوتا رہے گا ؟

Back to Conversion Tool