نعت گو شاعرات

1309

ڈاکٹر نزہت عباسی
حمد و نعت کی تخلیق اللہ تعالیٰ کا انعام اور اس کی عطا ہے۔ نعت لکھنا ایک عظیم ترین سعادت ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’اور ہم نے بلند کیا آپؐ کے لیے ذکر آپؐ کا۔‘‘
نعت گوئی میں اوّلیت کا سہرا حضورؐ کی والدہ ماجدہ حضرت بی بی آمنہؓ کو حاصل ہوا، جب آپؐ کی والدہ نے آپؐ کو حلیمہ سعدیہؓ کے سپرد کیا تو بے ساختہ ان کی زبان سے اشعار جاری ہوئے۔ حضرت فاطمۃ الزہرہؓ اور ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کے نعتیہ اشعار بھی روایتوں میں ملتے ہیں۔ عربی‘ فارسی اور اردو شاعری میں نعت اپنے تنوع‘ مقدار‘ موضوع اور معیار کے اعتبار سے تمام اصنافِ شاعری میں نمایاں اور ممتاز مقام رکھتی ہے۔ اردو کی نعتیہ شاعری میں جہاں مرد شعرا نے عقیدت و محبت کے گلزار کھلائے، وہیں خواتین شاعرات نے بھی حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ اقدس میں اپنے پاکیزہ خیالات و احساسات کو نہایت وارفتگی سے بیان کیا۔ ان خواتین شعرا نے نعت کے تمام موضوعات اور اسالیب کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اور سیرت کے توسط سے انسانی زندگی کے تمام مذہبی‘ تہذیبی‘ سماجی پہلوئوں کو بیان کردیا ہے۔ حضورؐ کے اسوۂ حسنہ‘ شمائل و فضائل‘ عبادات‘ آدابِ مجلس‘ معجزات‘ حُسنِ انتظام وغیرہ کے ساتھ حضوری کی کیفیات کو بھی نہایت دِل گداز انداز میں بیان کیا ہے۔ ان خواتین شاعرات نے جذبۂ صادق اور عشقِ رسولؐ سے سرشار ہوکر نعت گوئی کی۔ ان میں جذبات کی فراوانی بھی ہے اور سخنوری کی دلنوازی بھی، علم کے خزانے بھی ہیں اور فکر کی گہرائی بھی، اور حضورؐ کے اسوۂ حسنہ کی روشنی میں انسانی زندگی کے مسائل حل کرنے کی کوشش بھی نظر آتی ہے۔ نعتیہ اشعار کہنے والی شاعرات کی ہم دو طرح سے تخصیص کر سکتے ہیں۔ ایک وہ جنہوں نے دیگر اصناف کے ساتھ نعتیہ اشعار کہے اور دوسری وہ شاعرات جنھوں نے نعتیہ مجموعے ترتیب دیے۔ پہلی صف میں اختر محل اختر‘ زاہدہ خاتون شیروانیہ‘ انوری بیگم‘ انیسہ ہارون شیروانی‘ سیدہ سردار بیگم اختر‘ مبارزالنساء‘ ا۔ک بدایونی‘ سردار انوری بیگم‘ خورشید آرا بیگم‘ قمر جہاں‘ مخفی بدایونی‘ محجوب سیتاپوری‘ نورالصباح نور‘ ادا جعفری‘ پروین شاکر‘ شاہدہ حسن‘ شہناز نور‘ فاطمہ حسن‘ گلنار آفریں‘ وضاحت نسیم‘ رضیہ سبحان‘ شاہدہ لطیف اور عہد ِحاضر کی دیگر شاعرات شامل ہیں۔ ان میں سے چند اہم شاعرات کے نعتیہ اشعار درج ذیل ہیں:
زاہدہ خاتون شیروانیہ:
میں اور بارگاہِ رسالت پناہ کی
اے دل کہیں نہ ہو یہ غلطی نگاہ کی
ادا جعفری:
جب نگاہوں میں نکہتوں کی سی خو تب انہیں سوچنا
دردِ محرابِ جاں‘ آنکھ ہو با وضو تب انہیں سوچنا
شاہدہ حسن:
حکم یزداں سے ملا، اذنِ پیمبرؐ سے ملا
مجھ کو مدحت کا ہنر میرے مقدر سے ملا
شہناز نور:
اب میں ہوں اور اک سجدۂ اقرارِ جبیں ہے
اور سنگِ در دولت سلطانِ مدینہ
فاطمہ حسن:
اسے وجۂ خلقِ جہان لکھوں
اُسے شاہِ کون و مکاں لکھوں
عطیہ خلیل عرب:
روضے پہ ترے نور کی چادر سی تنی ہے
کیا گلبدنی‘ گلبدنی‘ گلبدنی ہے
گلنار آفریں:
یہ جلوے کہاں ہوتے اگر آپؐ نہ ہوتے
سب وہم و گماں ہوتے اگر آپؐ نہ ہوتے
وضاحت نسیم:
لفظ ستارے بن کر اتریں، نعت رقم ہو جائے
مجھ پر میرے آقا کا اک بار کرم ہو جائے
رضیہ سبحان:
عکس رعنائی‘ جمال ہیں آپؐ
بے مثالی کی اک مثال ہیں آپؐ
نزہب عباسی:
میری آنکھیں میرے قدموں سے بھی پہلے پہنچیں
یہ فریضہ میری آنکھوں سے ادا ہو جائے
اب ہم ان نعت گو شاعرات کا تذکرہ کریں گے جن کے نعتیہ مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ تہنیت النساء بیگم تہنیت کے تین نعتیہ مجموعہ ’’ذکر و فکر‘‘، ’’صبر و شکر‘‘ اور ’’تسلیم و رضا‘‘ ہیں۔
بھٹک رہے ہیں جو سُو تلاشِ منزل میں
انہیں پھر اسوہ حسنہ سے روشنی مل جائے
زیب عثمانیہ کا نعتیہ مجموعہ ’’متاعِ حرم‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔
کتنا سادہ تھا وہ اللہ والا
بول ہے جس کا جہاں میں بالا
سکندر حیا بریلوی کا نعتیہ مجموعہ ’’رنگِ عقیدت‘‘ کے نام سے شائع ہوا:
قدم رنجا ہوئے جب احمدِ مرسلؐ دنیا میں
ہوئے بت سرنگوں کعبہ میں اک تازہ بہار آئی
عائشہ امۃ اللہ تسنیم کا نعتیہ مجموعہ ’’بابِ کرم‘‘ سامنے آیا۔
سلام اس ذاتِ اقدس پر مدینہ جس کا مسکن ہے
سلام اس پر کریں جبرئیل جس کے در کی دربانی
مسرت جہاں نوری کی نعتیہ شاعری کا مجموعہ ’’ندائے نوری‘‘ ہے۔
میں کروں ثنائے احمد ہوا غیب سے اشارہ
نہ قلم میں تاب و طاقت نہ زبان کو ہے یارا
وحیدہ نسیم کا مجموعہ ’’نعت و سلام‘‘ اہمیت کا حامل ہے۔
سارے جہاں پر چھائی تیری ضیا محمدؐ
بن کر اذان گونجی تیری صدا محمدؐ
رابعہ نہاں کے دو نعتیہ مجموعے ’’نور جھروکے‘‘ اور ’’صبح تجلی‘‘ ہیں۔
ہادی کہوں کہ مالکِ ارض و سما کہوں
ختم رسلؐ کہ شافع روزِ جزا کہوں
مسعودہ خانم کے تین حمدو نعت کے مجموعے سامنے آئے۔ ’’ابرِ رحمت‘‘، ’’رحمتِ بے کراں‘‘ اور ’’منبع رحمت‘‘۔
ہر وقت تصور میں لاتی ہے سمیٹ ان کو
کچھ لمحے تھے مکے میں کچھ پل تھے مدینے میں
پروین جاوید کا نعتیہ مجموعہ ’’حضوری چاہتی ہوں‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔
جلالِ حُسنِ رسالت ماب دیکھا ہے
حرا نے نورِ خدا بے حساب دیکھا ہے
پروفیسر ریحانہ تبسم فاضلی کے تین نعتیہ مجموعے ’’مہکتے حرف‘‘، ’’خطیب الامم‘‘ اور ’’روشنی کے سلسلے‘‘ ہیں۔
عاقبت اپنی بہر طور سنواروں جا کر
آخری عمر مدینے میں گزاروں جا کر
قمر سلطانہ سید کا مجموعہ نعت ’’تنویر حرا‘‘ ہے۔
آپؐ کی امت میں ہونے کا شرف کچھ کم نہیں
ان سے بڑھ کر اور کیا دنیا کی نعمت چاہیے
نصرت عبدالرشید کا نعتیہ مجموعہ ’’دعائے نیم شبی‘‘ ہے۔
زمانے کے جور و ستم دیکھتے ہیں
محمدؐ کے لطف و کرم دیکھتے ہیں
نورجہاں نور بنت ِ عرب کا مجموعہ نعت ’’تحفۂ نوری‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔
میری مجال کیا کروں تعریفِ مصطفی
ان کا کرم ہے آج یہ عزت ملی مجھے
نورین طلعت عروبہ کے دو نعتیہ مجموعے ’’حاضری‘‘ اور ’’زہے مقدر‘‘ شائع ہوچکے ہیں۔
خموشیوں میں سلیقے صدا کے رکھتے ہیں
ان آنسوئوں میں قرینے دعا کے رکھتے ہیں
حجاب عباسی کا نعتیہ مجموعہ ’’عکس جلالِ جمال‘‘ ہے۔
درِ مصطفی کا جلوہ، مری جستجو کا حاصل
مرا گھر بنے مدینہ، یہی آرزو کا حاصل
حمیرا راحت نے نعتوں کا مجموعہ ’’رسائی روشنی تک‘‘ شائع کیا۔
سورج تھا میرے ساتھ نہ ہمراہ ستارے
میں آگے بڑھی اسمِ محمدؐ کے سہارے
زیب النساء زیبی کا نعتیہ مجموعہ ’’حرف حرف بندگی‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔
دل کے قلم سے نعت لکھو تو کمال ہے
آلِ نبی سے پیار کرو تو کمال ہے
شہناز مزمل کے دو نعتیہ مجموعے ’’نورِ کل‘‘ اور لاسفرِ عشق‘‘ شائع ہوئے۔
یہاں بھی محبت عیاں ہو رہی ہے
مری دھڑکنوں میں اذاں ہو رہی ہے
ثروت سلطانہ ثروت کے حمد، نعت، منقبت کے دو مجموعے ’’مری مغفرت کا سبب بنے‘‘ اور ’’سایۂ رحمت‘‘ ہیں۔
جو قبول میرا خدا کرے میری مغفرت کا سبب بنے
کبھی چند روزہ حیات میں کوئی ایسا سجدہ ادا کرے
سحر علی کا نعتیہ مجموعہ ’’خاکِ پائے مصطفی‘‘ ہے۔
تاجدارِ حرم سرورِ انبیاء
بے گماں آپؐ ہیں بالیقیں آپؐ ہیں
نعت گو شاعرات کے کلام کو پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ان کے قلوب و اذہان میں حضورؐ کی محبت جاگزیں ہے۔ ان کی نعتوں کا ہر شعر اس محبت کی خوشبو سے مہک رہا ہے۔ نعت گوئی ایمان کی سلامتی اور آخرت کی زندگی کے لیے توشۂ خاص ہے۔
اس نعتیہ مشاعرے میں الفا گرلز سیکنڈری اسکول کی معلمات نے اپنی اپنی نعتیں پیش کیں۔ اسکول انتظامیہ کے شکیل احمد، منظور احمد، انور غنی اور سلیم احمد نے کہا کہ ہمارے ادارے میں اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لیے نصابِ تعلیم میں کئی اہم اسباق شامل ہیں، ہم یہاں ناظرہ قرآن کی تعلیم کے ساتھ ساتھ نعت خوانی کا اہتمام بھی کرتے ہیں۔