ترک صدر کی دھمکی: امریکا نے بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ ملتوی کردیا

1667

انقرہ/واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنائے جانے کی اطلاعات پر اسرائیل سے تعلقات منقطع کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔ انہوں نے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کو بھی خبردار کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں سرخ لکیر عبور کرنے کی کوشش نہ کریں، بصورت دیگر نتائج کی ذمے داری واشنگٹن پر ہوگی۔ ترک میڈیا کے مطابق پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کے دوران اردوان نے امریکی صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت بنانے کا اقدام مسلمانوں کے لیے سرخ لکیر کی مانند ہےَ ٹرمپ اس لائن کو عبور کرنے سے باز رہیں،یہ اقدام نہ صرف عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ انسانیت کے لیے بھی ایک بڑا دھچکا ثابت ہوگا، کیا امریکا نے تمام کام کرلیے ہیں جو اس کے کرنے کے لیے صرف یہی ایک کام رہ گیا ہے۔ترک صدر نے اس حوالے سے او آئی سی کا اجلاس طلب کرنے پر زور دیا تاکہ اسرائیل کو اس معاملے میں مزید پیش رفت سے روکا جاسکے۔علاوہ ازیں ترکی کے نائب وزیر اعظم باقر بوزداگ کا کہنا ہے کہ اگر بیت المقدس کی حیثیت تبدیل ہو جاتی ہے اور اس حوالے سے ایک اور قدم اٹھایا جاتا ہے تو یہ ایک بہت بڑی تباہی ہوگی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ فیصلہ خطے میں تمام امن معاہدوں کو ختم کردے گا جس کے بعد اس خطے میں نئے تنازعات، لڑائیاں اور بدامنی شروع ہوجائے گی۔دوسری جانب فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے ٹرمپ کو فون کیا اور کہا کہ بیب المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے یا نہ بنانے کا معاملہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کے ذریعے طے ہونا چاہیے۔علاوہ ازیں فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ اگر امریکا نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تو ہم امریکا سے تعلقات منقطع کردیں گے۔عالمی طور پر مسلم ممالک کے شدید رد عمل کے باعث امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کے فیصلے کو ملتوی کردیا۔وائٹ ہاوس کے ترجمان ہوگن گڈلے کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق امریکی صدر گزشتہ 48 گھنٹوں میں اتحادیوں کی جانب سے تنبیہ اور عالمی رہنماؤں کی فون کالز کے بعد تل ابیب سے امریکی سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کے مقررہ وقت کی حتمی تاریخ سے قبل فیصلہ نہیں کریں گے۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 3 دسمبر کو بیت المقدس کے حوالے سے ایک قرارداد پر ووٹنگ ہوئی تھی، جس کے مطابق بیت المقدس میں اسرائیل کی جانب سے کسی بھی قسم کی کارروائی یا دباؤ اور طاقت کا استعمال غیر قانونی ہوگا اور اس سے گریز کیا جانا چاہیے۔ یہ قرارداد ان رپورٹس کے بعد پیش کی گئی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ اپنے سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے پر غور کر رہی ہے۔