ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دیدیا‘ مشرق وسطیٰ میں ہنگامے پھوٹ پڑے

581

واشنگٹن /اسلام آباد/انقرہ/پیرس/بیجنگ/قاہرہ/ (مانیٹرنگ ڈیسک+نمائندہ جسارت) مسلم ممالک کی شدید مخالفت کے باوجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیتے ہوئے اپنا سفاتخانہ وہاں منتقل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔اس طرح امریکا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا ہے۔سفارتحانہ منتقلی کا عمل 6ماہ میں مکمل ہوگا‘واضح رہے کہ تل ابیب میں اس وقت 86ممالک کے سفارتخانے ہیں۔بدھ کو وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ اقدام امریکا کے بہترین مفاد اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان قیامِ امن کے لیے ضروری تھاجب کہ اس فیصلے کو ماضی میں اختلافات کا سامنا رہا ہے،امریکی سفارتخانے کی یروشلم منتقلی بہت عرصے سے رکی ہوئی تھی،متعدد امریکی صدور اس حوالے سے کچھ کرنا چاہتے تھے لیکن وہ ایسا نہیں کر سکے۔انہوں نے کہاکہ یہ ایک اتحادی کو تسلیم کرنے کے سوا اور کچھ نہیں، یہ وہ کام ہے جو ہونا ضروری تھا۔ امریکی صدر کے بقول میں مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے حل کے لیے ’نئی سوچ اور پالیسی‘ اپنا رہا ہوں،فریقین چاہیں تو اب بھی 2 ریاستی حل کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہوں۔انہوں نے کہا کہ امریکا 2 ریاستی حل کا حامی ہے، اگر دونوں فریق اس بات پر راضی ہو جائیں،ہماری سب سے بڑی امید امن ہی ہے، ہم خطے میں امن اور سلامتی چاہتے ہیں، ہم پر اعتماد ہیں کہ ہم اختلافات کے خاتمے کے بعد امن قائم کریں گے۔امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ امریکا امن معاہدے کے دیرینہ عزم سے انحراف کرگیا ہے، ہم امن معاہدہ چاہتے ہیں جو اسرائیل کے لیے بہت ضروری ہے اور فلسطینیوں کے لیے بھی۔علاوہ ازیں نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے دنیا بھر میں موجود اپنے سفارت کاروں کو20 دسمبر تک اسرائیل، یروشلم اور اور مغربی کنارے کا غیر ضروری سفر نہ کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے امریکی صدر کے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے اسے ایک ’تاریخی سنگ میل‘ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب کسی بھی امن معاہدے میں فلسطینیوں کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ یروشلم اسرائیل کا دارالحکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کی طرح دیگر ممالک بھی اپنے سفارت خانے یروشلم منتقل کریں۔ادھر فسلطین کی سب سے بڑی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے فیصلے نے جہنم کے دوزاے کھول دیے ہیں۔حماس کے سیاسی امور کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے امید ظاہر کی ہے کہ اسلامی ممالک اپنے اندرونی اختلافات کے باوجود بیت المقدس کے مسئلہ پر امریکا کو ایک بھرپورجواب دیں گے،بیت المقدس فلسطینی عوام اور تمام اسلامی امہ کا اہم مسئلہ ہے، جس پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے القدس سے متعلق امریکی اعلان کو ٹرمپ کی بڑی احمقانہ مہم جوئی اور جوئے بازی قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ اقدام اسرائیل کے ساتھ ہر طرح کے تصفیے کا خاتمہ کردے گا۔ہنیہ کا مزید کہنا تھا امریکی فیصلے کے خلاف صدر محمود عباس کے ساتھ عوامی رد عمل اور مزاحمت پر اتفاق طے پاگیا ہے۔امریکی صدر کے اس اعلان سے پہلے ہی غزہ میں بھی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔ فلسطینیوں نے امریکی پرچم نذر آتش کرتے ہوئے یروشلم ہمارا ابدی دارالحکومت ہے‘ جیسے نعرے بلند کیے۔علاوہ ازیں فلسطین کے صدر محمود عباس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کا امن میں ثالث کا کردار ختم ہوگیا‘ٹرمپ کا اعلان امن کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ادھر اوآئی سی اور عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس طلب کرلیے گئے ہیں جس میں مشترکہ حکمت عملی پر غور کیا جائے گا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ کے اعلان کے ساتھ ہی مشرق وسطیٰ میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں۔ ترکی سمیت دنیا بھر میں بھی احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے۔ استنبول میں سیکڑوں مظاہرین امریکی قونصل خانے کے باہر جمع ہوکر امریکا کے خلاف نعرے لگارہے ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتریس نے اپنے بیان میں ڈھکے چھپے الفاظ میں صدر ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یروشلم شہر کے تنازع کو بہر صورت اسرائیل اور فلسطینیوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے میں روز اوّل سے مسلسل کسی بھی ایسے یکطرفہ حل کے خلاف بات کرتا رہا ہوں جس سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن کے امکانات کو زِک پہنچ سکتی ہے۔ادھر پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ امریکا کی اسلام دشمنی کا اس سے بڑا ثبوت پہلے کبھی نہیں دیکھا ‘ٹرمپ کے اقدام کی مذمت کرتے ہیں، امریکی فیصلے کی مخالفت میں عالمی برادری کے ساتھ ہیں،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل صورتحال کا نوٹس لے،امریکا القدس کی تاریخی حیثیت تبدیل کرنے سے اجتناب کرے۔دوسری جانب فرانسیسی صدر نے کہا ہے کہ امریکا کے یکطرفہ فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے،یہ فیصلہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف جاتا ہے،ٹرمپ کے اقدام کے نتائج خطرناک ہوں گے۔مصر نے امریکی صدر کے اعلان کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔علاوہ ازیں چین نے امریکا کو انتباہ کیا ہے کہ امریکی صدر کے فیصلے سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔ترجمان چینی دفترنے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ مقبوضہ بیت المقد س کا معاملہ حساس نوعیت کا ہے۔فریقین خطے کے امن ،سکون کوذہن میں رکھیں،چین نے ہمیشہ مشرق وسطیٰ میں امن ، فلسطینیوں کے جائز حقوق، 1967ء میں سرحدوں کے تعین کے مطابق آزاد ،خودمختارفلسطینی ریاست اور مقبوضہ بیت المقدس کے فلسطینی دارالحکومت بنائے جانے کی ہمیشہ حمایت کی ہے،لہٰذا تنازع کے تمام فریقین اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تفرقات کو ختم کرکے امن واستحکام کوفروغ دینے کے لیے اقدامات کریں۔