آداب زندگی

347

مولانا یوسف اصلاحی
ایسی غذائوں کا اہتمام کیجیے جو زود ہضم اور سادہ ہوں. جن سے جسم کو صحت و توانائی ملے۔ محض لذت اور زبان کے چٹخاروں کے پیچھے نہ پڑیں۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم بغیر چھنے آٹے کی روٹی پسند فرماتے۔ زیادہ پتلی اور میدے کی چپاتی پسند نہ فرماتے۔ بہت زیادہ گرم کھانا جس میں سے بھاپ نکلتی ہوتی نہ کھاتے بلکہ ٹھنڈا ہونے کا انتظار فرماتے۔ گرم کھانے کے بارے میں کبھی فرماتے کہ خدا نے ہم کو آگ نہیں کھلائی ہے اور کبھی ارشاد فرماتے گرم کھانے میں برکت نہیں ہوتی۔ آپ گوشت پسند فرماتے خاص طور پر دست، گردن اور پیٹھ کا گوشت مرغوب تھا۔ درحقیقت جسم کو قوت بخشنے اور مجاہدانہ مزاج بنانے کے لیے گوشت ایک اہم اور لازمی غذا ہے۔ اور مومن کا سینہ ہمہ وقت مجاہدانہ جذبات سے آباد رہنا چاہیے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے، ’’جو شخص خدا کی راہ میں جہاد کیے بغیر مر گیا اور اس کے دل میں اس کی آرزو بھی نہیں تھی وہ نفاق کی ایک کیفیت میں مرا‘‘۔ (مسلم)
۱۲۔ کھانا نہایت اطمینان و سکون کے ساتھ خوب چبا کر کھائیے۔ غم، غصہ، رنج اور گھبراہٹ کی حالت میں کھانے سے پرہیز کیجیے۔ خوشی اور ذہنی سکون کی حالت میں اطمینان کے ساتھ جو کھانا کھایا جاتا ہے وہ جسم کو قوت پہنچاتا ہے اور رنج و فکر اور گھبراہٹ میں جو کھانا نگلا جاتا ہے وہ معدہ پر بُڑا اثر ڈالتا ہے اور اس سے جسم کو خاطر خواہ قوت نہیں مل پاتی۔ دستر خوان پر نہ تو بالکل خاموش افسردہ اور غمزدہ ہو کر بیٹھیے اور نہ حد سے بڑھی ہوئی خوش طبعی کا مظاہرہ کیجیے کہ دستر خوان پر قہقہے بلند ہونے لگیں۔ کھانے کے دوران قہقہے لگانا بعض اوقات جان کے لیے خطرے کا باعث بن جاتا ہے۔
دستر خوان پر اعتدال کے ساتھ ہنستے بولتے رہیے، خوشی اور اطمینان کے ساتھ کھانا کھائیے اور خدا کی دی ہوئی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کیجیے اور جب بیمار ہوں تو پرہیز بھی پورے اہتمام سے کیجیے۔
اُمِّ منذرؓ کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے ہمارے یہاں کھجور کے خوشے لٹک رہے تھے۔ حضورﷺ ان میں سے تناول فرمانے لگے، حضرت علیؓ بھی آپ کے ہمراہ تھے وہ بھی نوش فرمانے لگے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو روک دیا، کہ تم ابھی بیماری سے اُٹھے ہو تم مت کھائو۔ چنانچہ حضرت علیؓ رُک گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھاتے رہے، اُمِّ منذرؓ کہتی ہیں کہ پھر میں نے تھوڑے سے جو اور چقندر لے کر پکائے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علیؓ سے فرمایا۔ علی! یہ کھائو یہ تمہارے لیے مناسب کھانا ہے۔ (شمائل ترمذی)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دستر خوان پر جب کوئی مہمان ہوتا تو آپؐ بار بار اس سے فرماتے جاتے، کھائیے، اور کھائیے، جب مہمان خوب سیر ہوجاتا اور بے حد انکار کرتا تب آپ اپنے اصرار سے باز آتے۔
یعنی آپؐ نہایت خوشگوار فضا اور خوشی کے ماحول میں مناسب گفتگو کرتے ہوئے کھانا تناول فرماتے۔
۱۳۔ دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد تھوڑی دیر قیلولہ کیجیے اور رات کا کھانا کھانے کے بعد تھوڑی دیر چہل قدمی کیجیے اور کھانا کھانے کے بعد فوراً کوئی سخت قسم کا دماغی یا جسمانی کام ہرگز نہ کیجیے۔ عربی کا مشہور مقولہ ہے تَغَدَّ تَمَدَّ تَعَشَّ تَمَشَّ۔ دوپہر کا کھانا کھائو تو دراز ہو جائو اور رات کا کھانا کھائو تو چہل قدمی کرو۔
۱۴۔ آنکھوں کی حفاظت کا پورا اہتمام کیجیے۔ تیز روشنی سے آنکھیں نہ لڑائیے۔