گزشتہ جمعرات کو ٹھٹھہ کے علاقے میر پور ساکرو کے قریب زائرین سے بھری ہوئی کشتی سمندر میں الٹ گئی جس سے 25افراد ڈوب گئے۔ یہ سانحہ سمندری طوفان یا ایسی ہی کسی آفت کی وجہ سے پیش نہیں آیا بلکہ اس میں انسانی لاپروائی اور اس سے بڑھ کر لالچ کا دخل تھا۔ اطلاعات کے مطابق جس کشتی میں 25افراد کی گنجائش تھی اس میں 150افراد ٹھونس دیے گئے۔ ناخدا فی کس 50روپے لے رہا تھا چنانچہ زیادہ سے زیادہ کرائے کے لالچ میں لوگوں کو بٹھاتا چلا گیا اور زیادہ وزن ہونے کی وجہ سے کشتی بیچ سمندر میں ڈوب گئی۔ ناخدا نے اس حادثے کا الزام مسافروں کی جلد بازی پر عاید کیا ہے لیکن گنجائش سے زیادہ مسافروں کو بٹھانے کا کیاجواز تھا۔ مسافروں میں عورتیں اور بچے بھی تھے جو ایک بزرگ کے مزار کی زیارت اور وہاں منعقد میلے میں شرکت کرنے جارہے تھے۔ پولیس نے دو ملاحوں اور کشتی کے مالک کو گرفتار کرلیا ہے۔ لیکن ایسے حادثات سے بچنے کے لیے کسی قاعدے قانون کی ضرورت ہے ورنہ پھر کوئی سانحہ ہوسکتا ہے۔ ساحلوں کی نگرانی ضروری ہے۔