مریم شہزاد
آج صبح بہن کا فون آیا اور اس کے ساتھ صبح ہی 2گھنٹے کے لیے جانا تھا اور میں کشمکش میں تھی کہ کھانا کیسے پکائوں اور کیسے کیا کروں کہ ایک دم کچھ خیال آیا ۔
’’ارم‘‘ میں تھوڑی دیر کے لیے تمہاری خالہ کے ساتھ جا رہی ہوں ۔
تم کھانا پکا لو گی ناں؟ میں نے ارم سے پوچھا ۔
اِرم کانوں سے ہیڈ فون ہٹاتے ہوئے:
’’کھانا؟ میں؟‘‘
’’ ہاں، انٹر کر لیا ہے، اب تو پکا سکتی ہو۔ میں نے اس کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے کہا ۔
’’ٹھیک ہے ‘‘ اس کی آنکھوں میں چمک آ گئی‘‘ مگر سبزی نہیں بنائوں گی ‘‘
’’ یا اللہ خیر‘‘ ارم اور کھانا پکانے پر اتنی جلدی رضا مند ، میں اچھنبے میں پڑ گئی ۔
ہاں، آلو ، چکن چاول سب کچھ ہے ، اور یہ کلثوم تمہاری مدد بھی کر دے گی ۔
’’اوکے ، بس آج آپ اپنی بیٹی کا کمال دیکھیں ،ارم نے کہا ۔
اتنے میں بہن نے باہربار گاڑی میں ہارن دیا اور میں گھر پر اور ارم پر آیتہ الکرسی پڑھتے ہوئے باہر نکل گئی ۔ کام کے دوران بھی دھیان گھر کی طرف ہی لگا رہا ، ایک گھنٹے بعد فون کر کے معلوم کیا ، پوچھا ’’کہ کیا کر رہی ہو‘‘
’’ بس مما آپ بے فکر ہو جائیں ، سب تیاری ہو گئی اب پکانا شروع کر رہی ہوں‘‘ ارم نے جواب دیا ۔
اتنا مطمئن کر دینے والا جواب بھی بعض دفعہ کتنا پریشان کر دیتا ہے یہ مجھے آج پتا چلا ۔
2گھنٹے بعد میں گھر آئی تو دیکھا ارم نیا سوٹ پہنے کھڑی تھی۔ بال بھی سیٹ تھے ، کچن میں لیپ ٹاپ کھلا رکھا تھا اور کچن ، اس کی حالت خاصی مخدوش تھی۔
میں نے کچن کی حالت کا تو اندازہ لگایا ہی ہوا تھا کہ ایسا ہی ملے گا مگر ارم کے نئے کپڑے ہضم نہیں ہو رہے تھے۔ میں کچن میں داخل ہوئی اور کوشش کرنے لگی کہ وہ کہہ کیا رہی ہے۔
’’مما میں نے آج چکن پتا نہیں کیا نام لیا پکایا ہے ، آپ کھائیں گی تو حیران رہ جائیں گی اور کلثوم سے وڈیو بھی بنوائی ہے ، آپ دیکھیے گا ضرور‘‘ ایک مشہور شیف کا نام لیا کہ اس کی (ریسپی) ترکیب سے بنائی ہے ۔
’’چلو ٹھیک ہے ۔ اب تم باہر جائو ،مگر ایک منٹ!‘‘ میری نظر اس کے کپڑوں پر گئی ’’ یہ تم نے نیا سوٹ کیوں پہن لیا اور یہ بال‘‘ ’’اوہ مام! وہ لاڈ سے بولی ، آپ دیکھتی نہیں ہیں کیا زبر دست ڈریسنگ ہوتی ہے تمام کوکنگ شوز میں ، اس وقت آپ نے فون کیا تو میں نے بتایا تو تھا کہ تیار ہو گئی اب پکا رہی ہو‘‘
’’آئیں نا میں آپ کو وڈیو دکھائوں‘‘ میں نے کہا’’ تم کپڑے بدلو میں آتی ہوں۔
پھر اس کی بنائی ہوئی ڈش دیکھی شکل تو اچھی تھی اور خوشبو بھی مگر مقدار بہت کم تھی میں نے جلدی سے دوسری ہنڈیا چڑھائی اور کلثوم کو ساتھ ملا کر کچن کو سدھارا ۔
اتنے میں ارم مجھے لے کر کمرے میں آ گئی کہ وڈیو دیکھ لیں وڈیو میں ارم بڑے اعتماد سے مسکراتی ہوئی کچن میں داخل ہوئی اور کسی ماہر شیف کی طرح تمام کام کرتی گئی ۔ ساتھ ساتھ مسکرا مسکرا کر کالز پر بھی باتیں ہو رہی تھیں ۔
میں نے کہا ’’ وڈیو تو بنائی مگر فیس بک پر کیسے ڈالو گی کچن تو اتنا خراب ہو رہا ہے ‘‘۔
اوہو مما وہ تو crop ہو جائے گا نا، اور ابھی پپا آ جائیں پھر میریPresantation دیکھیے گا ‘‘
’’ اف تو کچن ابھی ایک دفعہ اور… آ گے سوچنے کی ہمت نہ تھی۔
رات کو ارم کے پپا آئے تو ارم ایک نیا سوٹ پہنے پھر تیار تھی ۔ کلثوم ان کا موبائل پکڑے وڈیو بنا رہی تھی ۔ بڑے اہتمام سے Presntation دی جا رہی تھی پھر آواز آئی آ جائیں ٹیبل پر ، میرے مہمان نے مجھے سوالیہ نظروں سے دیکھا اور میں زبر دستی مسکرا دی ، جیسے ہی ہم ٹیبل پر آئے پھر ڈش پیش کی گئی ، جو واقعی مزیدار تھی ارم کو ان کے پپا نے فوراً500 روپے انعام میں دیے اورساتھ ہی آواز لگائی ، بیگم اب کھانا لے آیے ، کیونکہ وہ ڈش تو صرف چکھنے میں ہی ختم ہو گئی تھی اب پیٹ بھرنے کے لیے تو لازمی کچھ چاہیے تھا جو شکر ہے کہ میں بنا چکی تھی ۔
کھانے کے بعد کافی کوشش کی کہ ارم آکر کچن صاف کروا لیں مگر وہ بہت تھک چکی تھی اور ان کو ابھی کام بہت کرنا تھا ، وڈیو لوڈ کرنی تھی ، ایڈیٹنگ کرنی تھی ، سب کے کمنٹسComments پڑھنے تھے پھر ان کے جواب بھی تو دینے تھے ۔