حکیم مسعود احمد برکاتی مرحوم ایک عبقری شخصیت تھے۔ اعلیٰ پائے کے ادیب ہونے کے علاوہ انہوں نے برسوں بچوں کے رسالے ’’نونہال‘‘ کی ادارت کی۔ اس ماہ نامے کی خصوصیت درست زبان و بیان ہے تاکہ نونہالوں کی اصلاح ہوتی رہے۔ اس رسالے میں باقاعدگی سے درست املا اور تلفظ پر توجہ دلائی جاتی تھی۔ بچوں کے ادب کے علاوہ بھی حکیم مسعود احمد برکاتی کی علمی و ادبی میدان میں بہت قابل قدر کاوشیں تھیں لیکن ان کے جنازے اور تدفین میں شہر کی اہم شخصیات کا شریک نہ ہونا افسوس ناک ہے۔ نہ تو وزرا نے زحمت کی اور نہ ہی شہر کے میئر سمیت معاشرے کے دیگر نمایاں افراد نے جنازے کو کاندھا دینے یا نماز جنازہ میں شرکت کرنے کی کوشش کی۔ کیا یہ معاشرے کا المیہ نہیں کہ ہم ایسی علمی و ادبی شخصیات کو بعداز مرگ بھی خراج عقیدت پیش کرنے میں تساہل سے کام لیتے ہیں۔ اگر کسی فلمی اداکار کا انتقال ہو جائے تو برقی ذرائع ابلاغ ہفتوں تک اس پر پروگرام پیش کرتے ہیں اور ورقی ذرائع ابلاغ میں ان پر مضامین آتے ہیں۔ معاشرے کی بدلتی ہوئی اقدار نے ہمارے ہیروز بھی بدل کر رکھ دیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جوار رحمت میں جگہ دے اور لواحقین کو بالخصوص نونہالوں کو صبر جمیل اور ان کا متبادل عطا کرے۔ (آمین)