ملتان میں ایک بار پھر وکلاء گردی 

371

ملتان میں ایک بار پھر وکلاء گردی کا مظاہرہ کیا گیا ۔ اس سے پہلے بھی ملتان بار کے صدر کی قیادت میں عدلیہ پر حملہ ہو چکا ہے جس میں معز جج کو بھی محصور کر دیا گیا تھا ۔ اس کے پیش نظر جوڈیشل کمپلیکس کو دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا ۔ اس پر وکلاء کا کہنا ہے کہ کمپلیکس جنگل میں بنا دیا گیا جہاں سہولتوں کا فقدان ہے ۔چنانچہ وکلاء نے سہولتوں کا مطالبہ کرتے ہوئے جو سہولتیں میسر تھیں ان کو بھی غارت کر دیا اور کھلی غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جوڈیشل کمپلیکس پر دھاوا بول دیا ۔ دروازے ، شیشے ، کھڑکیاں اور فرنیچر ،سب توڑ پھوڑ دیا ۔ کالے کوٹوں والے اس جوش و خروش سے تباہی پھیلانے میں مصروف تھے جیسے کسی دشمن کے علاقے پر حملہ کر رہے ہوں ۔ عدالتی کام بند ہو گیا ۔ پولیس خاموش تماشائی بنی رہی ۔ حیرت ہے کہ وکیل تو عدلیہ کا لازمی حصہ اور قانون کے نفاذ کے عمل میں شریک ہوتے ہیں لیکن خود ہی قانون شکنی کا ارتکاب کر رہے ہیں ۔و کیلوں نے بھی ایک جتھے کی صورت اختیار کر لی ہے اور عددی طاقت کے بل پر من مانی کرتے ہیں ۔ا س واقعے پر پنجاب کے و زیر قانون رانا ثناء اللہ نے مذمت کرنے کے بجائے طنز سے کام لیا اور فرمایا کہ ’’ پنڈی دھرنے میں ریاست نے معاہدہ کیا ‘اب کسی کو کیا کہہ سکتے ہیں‘‘۔ مزید فرمایا کہ وکلاء کے احتجاج پر حیرانی کیسی ‘ امید ہے ان سے بھی کوئی معاہدہ طے پا جائے گا۔ موصوف وزیر قانون کہلاتے ہیں اور ان کا اشارہ فیض آباد دھرنے کی طرف ہے جس میں فوج نے معاہدہ کرایا تھا ۔ نواز شریف کی نا اہلی اور دھرنے میں رانا ثناء اللہ کے استعفے کے مطالبے سے پوری ن لیگ برہم ہے اور کسی نہ کسی بہانے جلے دل کے پھپھولے پھوڑتی رہتی ہے ۔ رانا ثناء اللہ نے بالواسطہ طور پر فوج پر طنز فرمایا ہے ۔ اس طرح انہوں نے وکلاء گردی کی حمایت کی ہے ، وزیر قانون کی حیثیت سے انہیں ان قانون شکنوں کو لگام دینی چاہیے تھی ۔ اگر ان کے بقول فوج ہی معاہدے کراتی رہی توکہیں ایسا نہ ہو کہ فوج بغیر کسی معاہدے کے ایک بار پھر اقتدار میں آ جائے ۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ن لیگ کی خواہش بھی یہی ہے کہ وہ سیاسی شہید کہلائے ۔ رانا ثناء اللہ نے مزید فرمایا کہ ہم وکلاء کے ساتھ مذاکرات کریں گے اور امید ہے کہ مذاکرات کے دوران ان سے بھی تیسرے فریق کے ذریعے کوئی معاہدہ ہو جائے ۔ جس نے بھی اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے احتجاج کرنا ہے ، کرے کیونکہ اب مذاکرات نہیں معاہدے ہوا کریں گے ۔ یہ پنجاب کے وزیر قانون ہی تھے جنہوں نے تحریک لبیک کے کارکنوں کو فیض آباد تک جانے کی اجازت دی تھی اور اس سے تیسرے فریق کا کوئی تعلق نہیں تھا ۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملتان نے غنڈہ گردی کرنے والے وکلاء کے حق میں بیان دیا ہے کہ ایسا کام کوئی وکیل نہیں کر سکتا ۔ لیکن ٹی وی چینلز پر جو کالے کوٹ والے توڑ پھوڑ کر رہے تھے ، وہ کون تھے؟ وہ صاف پہچانے جارہے ہیں ، ان کو پکڑیے۔