گزشتہ جمعہ کو پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول اور ان کے والد آصف علی زرداری نے ملتان میں ایک جلسے سے خطاب کے دوران سرائیکی کارڈ کھیل ڈالا اور اعلان کیا کہ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنائیں گے، اس کے لیے فیصلہ کن جنگ کا وقت آگیا۔ ظاہر ہے کہ یہ انتخابات سے پہلے انتخابی مہم کا حصہ ہے جس میں سیاستدان بڑے بڑے وعدے کرتے ہیں اور اطمینان ہوتا ہے کہ پورے نہ ہوئے تو کون پوچھنے آئے گا۔ پنجاب میں پیپلزپارٹی میں جان ڈالنے کی بھرپور کوشش ہورہی ہے لیکن ابھی نمایاں کامیابی نہیں ہوئی۔ چنانچہ جنوبی پنجاب کے عوام کو خوش کرنے کے لیے باپ، بیٹا نے سرائیکی صوبہ بنانے کا اعلان کردیا۔ جنوبی پنجاب کے عوام کا یہ دیرینہ مطالبہ ہے اور اس حوالے سے بہاولپور صوبہ تحریک بھی چلتی رہی ہے اور یہ تحریک 2013ء سے پہلے بھی موجود تھی جب پیپلزپارٹی کی حکومت تھی اور زرداری جب بطور صدر مکمل با اختیار تھے۔ اس وقت تو کوئی کام نہیں ہوا۔ اب بھی نئے صوبے کا انحصار پیپلزپارٹی کی انتخابی کامیابی پر ہے۔ لیکن عجیب بات ہے کہ جب سندھ میں کسی نئے صوبے کی بات کی جاتی ہے تو پیپلزپارٹی سمیت سب قوم پرست بپھر جاتے ہیں۔ یہ کھلا تضاد نہیں؟۔