ریلوے میں سیاسی بھرتی کے بجائے ملازمین کے بچوں کا کوٹہ مقرر کیا جائے،خالد محمود 

243

فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی)ریلوے پریم یونین کے مرکزی نائب صدر خالدمحمود چودھری نے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سے مطالبہ کیا ہے کہ ریلوے کی آمدن 50 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے،اب وہ بھی اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے ریلوے کو منافع میں لانے والے ریلوے ملازمین کو بھی اس خوشی میں شامل کرتے ہوئے تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ کا اعلان کریں ،ریلوے میں سیاسی بنیادوں پر بھرتی کے بجائے حاضر سروس اور ریٹائرڈ ملازمین کے بچوں کا کوٹہ مقرر کیا جائے۔ گزشتہ کئی برسوں سے ریلوے ملازمین کو ٹی اے اور گریجویٹی کی ادائیگی نہیں کی جارہی ہے جبکہ تعمیراتی فنڈز کے نام پر تنخواہوں سے پانچ فیصد ناجائز کٹوتی کی جارہی ہے، اس کو فوری طور پر ختم کیا جائے ۔ دوران ملازمت وفات پانے والے ملازمین کے جس پیکیج کا وفاقی حکومت نے اعلان کیا ہے ،پاکستان ریلوے میں فوری طور پر اس پر عمل درآمد کروایا جائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ریلوے اسٹیشن پر ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پرمقامی رہنما ملک بشیر، باؤ طاہر ، باسط شفیق ،محمد آصف جاوید،محمد نعیم اختر،محمد رمضان، عمران کاہلوں،عدنان خٹک،محمد یونس بٹ، نادرشاہ، ظہیر الدین بابراور نورالدین و دیگر زونل ذمے داران بھی موجود تھے ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں میں خسارہ میں ڈوبے ہوئے ادارے کا منافعے میں جانا ایک اہم پیش رفت ہے،ریلوے ملازمین کی شبانہ روز کوششوں اور محنت سے ریلوے نے یہ مقام حاصل کیا ہے جس کا سارا کریڈٹ پریم یونین کے قائد حافظ سلمان بٹ کی قیادت میں متحدریلوے کے ایک لاکھ ملازمین کے سر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ریلوے کی کسی قسم کی مالی امداد جاری نہ کرنے کے باوجود و مسافر ٹرینوں کی بر وقت روانگی اور مسافروں کو بہتر سہولیات کی فراہمی اور ریلوے ملازمین کی بھر پور توجہ سے مسافروں کا ریلوے پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے ریلوے کے منافع میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں ریلوے تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی تھی ، ان حالات میں ریلوے کی ساکھ شدیدطور پر متاثر ہوئی تھی تاہم موجودہ حکومت نے بھی ریلوے کی بحالی پر توجہ دی۔سالانہ کارکردگی رپورٹ سے بہتر نتائج سامنے آئے ہیں۔ ریلوے کے شیڈول اور انتظام کو بہتر بنانے کی وجہ سے مسافروں کی تعداد میں بے انتہا اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ ریلوے میں بہتر منصوبہ بندی کرکے خسارے میں چلنے والے ایک ادارے کو منافع بخش بنایا جا سکتا ہے تو پی آئی اے، اسٹیل ملز اور بجلی کمپنیوں کو کیوں منافع بخش نہیں بنایا جاسکتا۔اداروں کی نجکاری کے بجائے انہیں اسی طرح جامع منصوبہ بندی کرکے منافعے میں لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔