میڈیا کی بے راہ روی

194

ٹی وی پر ایک ڈراما نشر کیا جارہا ہے ’’الف اللہ اور انسان‘‘۔ یہ ڈراما ہمارے معاشرے کی اقدار سے متصادم ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ایسے واقعات ہوئے ہوں ایک معاشرے میں ہر طرح کے کردار پائے جاتے ہیں مگر میڈیا کا فرض ہے کہ وہ ایک مثبت چیز کو سامنے لائے کیوں کہ بیشتر عوام کی آگہی اور شعور کا بڑا ذریعہ یہی ڈرامے اور ٹی وی پروگرام ہوتے ہیں۔ جرائم کو سامنے لانے سے جرائم کی طرف رجحان کا بڑھنا لازمی ہے، براہِ مہربانی میڈیا کے ذریعے لوگوں کو مثبت رہنمائی دیں اور اپنی ذمے داری کو سمجھیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ پرائیویٹ چینلوں پر انڈین ڈراموں اور اشتہارات کی بھرمار ہے۔ ماڈلز لباس اور طور طریقے سے کسی طرح مسلمان نظر نہیں آتیں، ایسے میں ہم کیسے توقع کرسکتے ہیں کہ ہماری بچیاں اسلامی اقدار پر عمل کریں گی۔ انڈین ڈرامے وہاں کے رسم و رواج کی عکاسی کرتے ہیں مگر ہمارے ڈراموں میں لباس مغربی ہوتے ہیں یا انڈین اسٹائل کی نقل ہوتے ہیں۔ ایک طرف انڈیا کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف ہے تو دوسری طرف ہم اُن کے ڈراموں، فلموں کو گلے لگا کر بیٹھے ہیں۔ بڑھ بڑھ کر ان کے ساتھ تجارت کررہے ہیں، فنکار انڈیا میں فخریہ کام کرنے جاتے ہیں، انڈیا افغانستان کی آڑ میں پاکستان کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کی تیاری میں مگن ہے اور ہم اس کی مذمت بھی سوچ سوچ کر کرتے ہیں۔ خدارا ہوش کے ناخن لیں، دشمن کو دشمن سمجھیں اور اس کی چالوں سے بچنے کی کوشش کریں۔ میں اُمید کرتی ہوں کہ پیمرا مناسب اقدام کرے گا۔
مہناز فاطمہ، گدوال، واہ کینٹ