عزت، مآب وزیر اعظم کی خدمت میں چند گزارشات

300

محمد سمیع

سب سے پہلے تو عزت مآب وزیر اعظم محترم خاقان عباسی صاحب کو مبارک ہو کہ ان کے اعلان کے مطابق ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ ختم کردی گئی ہے۔ البتہ انہوں نے جو یہ فرمایا ہے کہ جن علاقوں میں بجلی چوری ہوتی ہے وہاں دن میں چار گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوگی، اس حوالے سے چند گزارشات پیش خدمت ہیں ۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف۔
پاکستان ایک اسلامی جمہوری ریاست ہے جہاں قرارداد مقاصد کے مطابق حاکم اعلیٰ اللہ تعالیٰ جل شانہٗ ہیں اور ارکان اسمبلی اللہ کے نائب کی حیثیت سے اس کے احکامات کے جاری کرنے کے پابند ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کی سورہ ق میں یہ فرمایا ہے کہ میں اپنے بندوں کے حق میں ظالم نہیں ہوں۔ لیکن انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بحیثیت وزیر اعظم پاکستان جو ملک کے چیف ایگزیکٹیو ہیں اللہ کی غلط نمائندگی کے مرتکب ہورہے ہیں۔ بجلی کی چوری پکڑنا اور چوروں کو قانون کی گرفت میں لانا حکومت کی ذمے داری ہے۔ حیرت ہے کہ اس ذمے داری کی ادائیگی کے بجائے حکومت چند افراد کے جرم کے نتیجے میں علاقے کے صارفین پر ان کے علاقے میں لوڈ شیڈنگ کرکے ظلم کی مرتکب ہورہی ہے۔ وزیر اعظم کو غور کرنا چاہیے کہ بحیثیت چیف ایگزیکٹیو اللہ کی غلط نمائندگی کے بارے میں آخرت میں اللہ تعالیٰ کوکیا جواب دیں گے۔ راقم اس حدیث کی طرف وزیر اعظم کی توجہ دلانا چاہتا ہے جس میں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ظالم کے ظلم کے بارے میں ان کی فریاد پر مظلوم کے کھاتے میں ظالموں کی نیکیاں ڈال دے گا اور اگر پھر بھی مظلوم کی مکمل داد رسی نہ ہوسکے گی تو ان کے گناہوں کو ظالم کے کھاتے میں ڈال دیا جائے گا۔ (مفہوم حدیث)۔ الحمدللہ ہمارے وزیر اعظم کے چہرے پر سنت کی بہار ہے اور توقع ہے کہ وہ اس حدیث سے اچھی طرح واقف ہوں گے۔ خدانخواستہ یہ معاملہ قیامت کے دن صرف وزیر اعظم کے ساتھ پیش نہیں آئے گا بلکہ وزیر پانی وبجلی سمیت ان کے محکمے کا سارا اسٹاف بھی اللہ تعالیٰ کی گرفت میں آئے گا۔ لہٰذا وزیر اعظم سے التماس ہے آخرت میں جواب دہی سے بچنے کے لیے اس ظالمانہ قانون کو ختم فرمائیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ اخباری خبر کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے اس اعلان کے بعد کہ ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کردیا گیا ہے اور جن علاقوں میں بجلی چوری ہورہی ہے وہاں بھی دورانیے میں کمی کرکے زیادہ سے زیادہ چار گھنٹے لوڈ شیڈ نگ کا اطلاق ہوگا، کے الیکٹرک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کراچی میں پہلے ہی صد فی صد صنعتی ایریا اور 61فی صد رہائشی علاقے لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ ہوچکے ہیں، اس لیے کسی نئی پالیسی کا کے الیکٹرک کا اطلاق نہیں ہوسکتا۔ کے الیکٹرک پر کچھ حلقوں کا یہ الزام ہے کہ یہ ریاست کے اندر ریاست کا کردار ادا کررہی ہے، اب تو وفاقی حکومت کے حکم کی صریح خلاف ورزی کرکے اپنے اوپر کے الیکٹرک اس الزام کو درست ثابت کررہی ہے۔ پاکستان میں اس وقت کراچی جو ملک کا سب سے بڑا شہر ہے، مظلوم ترین شہر بنا ہوا ہے ۔کیا اس کے شہریوں پر مزید ظلم کا بار ڈالا جائے گا؟ چوں کہ یہ محکمہ براہ راست وفاقی حکومت کے تحت آتا ہے لہٰذا وزیر اعظم کا یہ فرض ہے کہ وہ حکومتی فیصلے کو بالفعل کے الیکٹرک پر نافذکرنے کا حکم فرمائیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کے دلوں میں اپنے حضور جواب دہی کا خوف پیدا فرمائے تاکہ ہم اس کے عذاب کی گرفت میں آنے سے بچ سکیں۔ آمین یا رب العالمین