واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا نے مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق ٹرمپ کے فیصلے کیخلاف سلامتی کونسل کی قرارداد ویٹو کردی ۔پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں مصر کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد پر رائے شماری کرائی گئی ۔ سلامتی کونسل کے 15ارکان ممالک میں سے امریکا کے سوا تمام نے قرار داد کے حق میں ووٹ دیا۔قرارداد میں کہا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈنلڈ ٹرمپ بیت القدس سے متعلق متنازع فیصلہ واپس لیں جب کہ اقوامِ متحدہ کے تمام رکن ملکوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ اپنے سفارت خانے بیت المقدس منتقل کرنے سے گریز کریں۔ مسودے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایسے کسی بھی فیصلے یا اقدام کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی جس کا مقصد مقدس شہر کی حیثیت تبدیل کرنا ہو اور ایسے تمام فیصلے یا اقدامات اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے خلاف تصور کیے جائیں گے۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 5مستقل ممالک برطانیہ ، امریکا ، روس ، چین اور فرانس کو کسی بھی فیصلے کے خلاف ویٹو کا اختیار حاصل ہے لیکن جنرل اسمبلی میں ویٹو نہیں کیا جاسکتا۔اب توقع کی جا رہی ہے کہ فلسطین اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔اس سے قبل فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ جہاں نکی ہیلی (اقوام متحدہ میں امریکی سفیر) ویٹو کو فخر اور طاقت کا ذریعہ سمجھتی ہیں وہاں ہم انہیں دکھا دیں گے کہ بین الاقوامی سطح پر وہ تنہا ہیں اوران کے موقف کو مسترد کیا جا چکا ہے۔توقع ہے کہ منگل کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ایک اجلاس منعقد ہوگا جس میں فلسطینی شہریوں کے حق ارادیت کا موضوع بھی زیر بحث آئے گا۔
***
اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے امریکاپردباؤ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان امریکی فیصلے کی واپسی کے لیے کوششیں جاری رکھے گا ۔شراکت داروں کی باہمی مشاورت سے قومی سلامتی کی پالیسی وضع کرنے پراتفاق کیا گیا ہے۔ پیر کو وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کی زیرصدارت اجلاس میں وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال ، آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ،چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی پاک بحریہ اور پاک فصائیہ کے سربراہان اورمشیرقومی سلامتی ناصرجنجوعہ نے شرکت کی۔ اجلاس کے اختتام پر اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ۔اجلاس کے دوران سیکریٹری خارجہ نے حالیہ او آئی سی کے غیر معمولی اجلاس کے حوالے سے شرکاء کو بریفنگ دی۔کمیٹی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے پرمسلم امہ کو تشویش ہے، ٹرمپ انتظامیہ کے یکطرفہ فیصلے پاکستان کو قابل قبول نہیں۔ اجلاس کے دوران شرکاء نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کی ذمے داری ہے کہ وہ مسئلے کے منصفانہ حل کے لیے اقدامات کرے۔پاکستان امریکی فیصلے کی واپسی کے لیے کوششیں جاری رکھے گا اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے امریکاپردباؤ ڈالتارہے گا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مشرق وسطی کی بدلتی صورتحال پربھی غورکیا گیااور پاکستان کے خلیجی ممالک اورایران کے ساتھ تعلقات پربھی غور کیا گیا۔ قومی سلامتی کے مشیر ناصرجنجوعہ کوقومی سلامتی پالیسی کوحتمی شکل دینے کی ذمے داری دی گئی۔