تعلیمی اداروں میں مالی وانتظامی معاملات ٹھپ ہوگئے 

207

کراچی(رپورٹ:حماد حسین)محکمہ تعلیم، وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے صوبہ بھر میں نافذ کی جانے والی تعلیمی ایمرجنسی کو بھی خاطر میں نہیں لایا۔6ماہ سے خالی ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ اور ڈائریکٹر فنانس کے عہدے پر تاحال کسی بھی افسر کا تقرر نہیں کیا جاسکا۔سندھ بھر کے تعلیمی اداروں میں انتظامی،مالی اور دیگر معاملات ٹھپ ہو کر رہ گئے۔سیکرٹری محکمہ کالج ایجوکیشن کا کہنا ہے کہ ووزیر تعلیم کئی سینئراساتذہ کا انٹرویو کرچکے، وہ ہی ڈی جی کالجز سندھ کا تقرر کریں گے اور یہ اب جلد ہو جائے گا۔ذرائع کے مطابق وزیرا علیٰ سید مراد علی شاہ نے اپنے منصب کا حلف لینے کے بعد محکمہ تعلیم کے حوالے سے ہونے والے پہلے اجلاس میں ہی سندھ بھرکے سرکاری اسکولوں اور کالجوں میں طلبہ کی کم انرولمنٹ،اداروں میں بنیادی سہولیات کا فقدان اور اساتذہ کی کمی کا اظہار کرتے ہوئے صوبہ بھر میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس شعبہ میں خصوصی اور ہنگامی طور پر انقلابی کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا ۔تاہم اس اعلان کے برعکس محکمہ تعلیم پر صرف اعلانات تک ہی اکتفا کیا گیا۔ذرائع کے مطابق محکمہ تعلیم کے شعبہ محکمہ کالج ایجوکیشن میں ڈائریکٹر فنانس کے عہدے پر تعینات شیریں میمن 1سال قبل ریٹائرہو گئی تھیں تاہم اب تک اس عہدے پر کسی کا تقرر نہیں کیا گیا۔اسی طرح جولائی2017ء کوڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ پروفیسر ڈاکٹر ناصر انصار کی ریٹائرمنٹ کے بعد سے یہ عہدہ تاحال خالی ہے۔ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ کا کام سیکرٹری کالج ایجوکیشن اور تعلیمی اداروں کے درمیان پل کا کردار تھا جوکہ اب تقریباً ختم ہوچکا ہے۔جس کے باعث سندھ بھر کے تعلیمی اداروں میں انتظامی معاملات ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔ محکمہ کالج ایجوکیشن کے سیکر ٹری پرویز سہیڑ کا کہنا تھا کہ صو با ئی وزیر تعلیم جا م مہتا ب حسین ڈہراب تک کئی سینئر اساتذہ کا انٹرویو کر چکے ہیں۔ان ہی کی جانب سے ڈی جی کالجز سندھ کا تقرر کیا جائے گااور یہ اب جلد ہو جائے گا۔اس ضمن میں سندھ پروفیسرز لیکچرارز ایسوسی ایشن کے صدرپروفیسر فیروزکا کہنا تھا کہ ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ کے عہدے پر تقرر نہ کیے جانے سے کئی مسائل نے جنم لیا ہے جس میں تعلیمی اداروں میں انتظامی مسائل اور اساتذہ کا ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کا اجلاس بھی اسی بنا پر تعطل کا شکار ہے۔