آئینی ترمیمی بل کی منظوری

282

آخر کار حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیمی بل ایوان بالا سے بھی منظور ہوگیا جس سے بروقت انتخابات کا امکان بڑھ گیا ہے۔ یہ معاملہ کئی دن سے ایوان بالا میں پھنسا ہوا تھا جس سے خدشہ تھا کہ حلقہ بندیوں پر آئینی ترمیم کا معاملہ اٹک گیا تو بروقت انتخابات بھی نہ ہوسکیں گے۔ اس مسئلہ پر پیپلز پارٹی اڑ گئی تھی اور اپنی کچھ شرائط منظور کرانا چاہتی تھی۔ پاکستان میں بہت تاخیر سے ہونے والی مردم شماری بھی متنازع بن گئی جس کی وجہ سے حلقہ بندیاں بھی نہیں ہو رہی تھیں۔ اب لگتا ہے کہ حکومت اور پیپلز پارٹی میں کوئی سمجھوتا ہوگیا ہے۔ ترمیمی بل کے حق میں 84ووٹ آئے اور صرف ق لیگ کے سینیٹر کامل علی آغا نے مخالفت کی اور واک آؤٹ کرگئے۔ جمعیت علماء اسلام کے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ان لیگ اور پیپلز پارٹی میں مک مکا ہوگیا ہے، ہمیں محرکات بتائے جائیں کہ پس پردہ کیا ہوا۔ اختلاف اور احتجاج کرنا حق ہے لیکن بل کی مخالفت کرنے والوں کو یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ کیا کوئی فیصلہ ملک و قوم کے حق میں ہے یا خلاف۔ مذکورہ آئینی ترمیم سے کیا ق لیگ اور جے یو آئی کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں؟