جمہوریت کاتسلسل ملکی مفاد میں ہے،میاں مقصود احمد

280

لاہور(وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہا ہے کہ انبیا ؑ کی تعلیمات پر عمل کرکے دنیا کو امن کانمونہ بنایا جاسکتا ہے۔اس وقت بدامنی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ انبیا کرامؑ کی تعلیمات سے روگردانی کی جارہی ہے۔پاکستان میں دھماکوں سے مساجد،گرجا گھراور امام بارگاہیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ملکی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پوری پاکستانی قوم کو متحد ہونا پڑے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پریس بیٹرین چرچ آف پاکستان کے زیر اہتمام نولکھا چرچ لاہورمیں سانحہ کوئٹہ اور کرسمس کے حوالے سے خصوصی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ان کے ہمراہ ضیا الدین انصاری، پیرزادہ برہان الدین عثمانی اورمحمد فاروق چوہان ودیگر موجودتھے۔انہو ں نے کہاکہ سانحہ کوئٹہ میں ہلاک ہونے والے مسیحی افرادکے غم میں پوری قوم شریک ہے ۔ پاکستان کو محفوظ بنانے کے لیے ہم سب کو مل کر کردار اداکرناہوگا۔پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گزررہا ہے۔دشمن قوتیں پوری طرح ہماری صفوں میں افراتفری اور انتشار پھیلانے کی سازشیں کررہی ہیں ۔ ہمیں اتحاودیکجہتی کامظاہرہ کرتے ہوئے ان کامقابلہ کرنا ہوگا۔دریں اثنا میاں مقصوداحمد نے کہاکہ آرمی چیف کی سینیٹ کمیٹی کوبریفنگ اور آئین کی بالادستی کو تسلیم کرنے کاعندیہ خوش آئندامرہے، اس سے ملک کے عوام میں اچھاپیغام جائے گا اور اداروں کو اپنی حدود میں رہتے ہوئے اپنے فرائض کی ادائیگی میں مدد ملے گی۔پوری قوم کو خدشات سے باہر نکلنے اور غیر یقینی صورتحال سے نجات ملے گی۔ہر شخص اور ادارے کے لیے پارلیمنٹ بالادست اورآئین وقانون کامقدم ہونا نہایت ضروری ہے بصورت دیگر ملک میں جنگل کا قانون رائج ہونے کا تاثر پھیلے گا۔انہوں نے کہاکہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی طرف سے فوج کے آئین سے ماوراکردار کی نفی کاخیر مقدم کرتے ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں جب تک قانون کی حکمرانی کو تسلیم نہیں کرلیا جاتا مثبت تبدیلی کاخواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہاکہ سینیٹ میں حلقہ بندی کے ترمیمی بل کی منظوری سے بروقت انتخابات کی راہ ہموار ہوچکی ہے۔افواہوں کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔حکومت اپنی آئینی وقانونی ذمے داری پوری کرتے ہوئے ملک میں عام انتخابات 2018ء کی حکمت عملی وضح کرے ۔ میاں مقصوداحمد نے مزیدکہاکہ جموریت کاتسلسل ملکی مفاد میں ہے۔ سابق وزیر اعظم نوازشریف کو بھی چاہیے کہ وہ عدالتی فیصلوں کو کھلے دل سے تسلیم کریں۔’’اپنے حق میں فیصلہ آجائے تو اچھا ،مخالفت میں آئے توبرا‘‘کی روایت تبدیل ہونی چاہیے۔اس سے اداروں کی توقیر نہیں بلکہ آپس میں محاذ آرائی کو ہواملتی ہے۔