گستاخانہ مواد کیس‘ بلاگرز کیخلاف ثبوت نہیں ملے، ایف آئی اے کا اعتراف

319

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے انٹرنیٹ پر گستاخانہ مواد کے خلاف فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے نے اعتراف کیا کہ گستاخانہ مواد کی اشاعت کرنے سے متعلق جن 5 افراد پر الزام لگایا گیا، ان کے خلاف ثبوت نہیں ملے۔ ایف آئی اے کے اعتراف پر جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیے کہ جن کے خلاف شواہد نہیں، ان کے خلاف کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔جسٹس شوکت صدیقی کا کہنا تھا کہ توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والا دوہرے جرم کا مرتکب ہوتا ہے۔ عدالت فیصلہ کرے گی کہ الزام لگانے والا جھوٹا ہے یا شواہد ناکافی ہیں۔اس موقع پر جسٹس صدیقی نے صحافیوں سے سوال کیا کہ بتائیں جھوٹی خبر دینے کی کیا سزا ہے؟۔ ایف آئی حکام نے عدالت کو بتایا کہ 4 گرفتار ملزمان سے تفتیش مکمل کرکے ٹرائل کورٹ میں چالان پیش کردیا جبکہ بیرون ملک فرار ہونے والے 4 ملزمان کو واپس لانے کے لیے بھی انٹرپول سے رابطہ کرلیا گیا ہے۔ دوسری جانب ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے شکوہ کیا کہ ان کے پاس صرف 15 تفتیشی افسر ہیں، جبکہ سائبر کرائم کی 12 ہزار شکایات موصول ہوئی ہیں، تاہم سہولیات کے فقدان کے باوجود کام جاری ہے۔بعدازاں عدالت نے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق قانون سازی اور کارروائی کی تفصیلات طلب کرلیں۔