نوابزادہ لشکری رئیسانی ساتھیوں سمیت بلوچستان نیشنل پارٹی میں شامل

1265

کوئٹہ(نمائندہ جسارت)سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کے چھوٹے بھائی ممتاز قبائلی ،سیاسی رہنماوسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے ساتھیوں سمیت بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت،باقی صوبوں اور قومی کہلانے والی جماعتوں نے بلوچستان کو نظر انداز کر رکھا ہے ، بلوچستان کے لوگوں کو فرقہ، زبان و نسل اور دیگر بنیادوں پر اختلافات ختم کرکے وسیع تر مفاد میں صوبے اور اس کے عوام کو با عزت مقام اور حقوق دلانے کے لیے مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی، عوامی حاکمیت کو تسلیم نہ کرنے والی قوتوں کے خلاف بھی پرامن ، جمہوری اور مشترکہ سیاسی جدوجہد کی ضرورت ہے،مسلط شدہ مصنوعی قیادت کونکال باہر کرنا ہوگا۔ وہ اتوار کو کوئٹہ کے علاقے سریاب کے ایک میرج حال میں بی این پی میں شمولیت کے اعلان کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل،جنرل سیکرٹری سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی،بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ،رکن صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی ،آغا حسن بلوچ ،موسیٰ بلوچ،بی ایس او کے چیئرمین نذیر بلوچ سمیت بڑی تعداد میں کارکنان موجود تھے۔ نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کے ہمراہ سیاسی وقبائلی عمائدین نے بڑی تعداد میں بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہاکہ پاکستان کو 1940ء کی قرارداد کے مطابق نہیں چلایا جارہاہے ،ملک کی اکائیوں کے درمیان فرق کیا جارہاہے،70 برس سے کسی منتخب حکومت کو نہیں چلنے دیا گیا،چھوٹی قومیتوں کو ان کے وسائل پر حق اور تشخیص کا فیصلہ نہیں کرنے دیا جارہاہے،کبھی غیر جمہوری سول حکومت تو کبھی مارشل لا کی صورت میں پارلیمنٹ کی بالادستی اور آئین کوتسلیم نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے چھوٹی قومیتوں میں احساس محرومی نے جنم لیا اور ون یونٹ بناکر جلتی پر تیل چھڑک نے کا کام کیا گیا اور اس وقت کے دانشور اور دوسرے طبقوں نے دلیل کے ساتھ اس کا تحفظ کیا جس کے نتیجے میں پاکستان دو لخت ہوا اور مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہوگیا۔انہوں نے کہاکہ وہ قوتیں جو اپنے آپ کو طاقتور سمجھتی ہیں انہوں نے تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا اور اپنے رویوں کو آگے بڑھاتے گئے جو سمجھتے ہیں کہ ملک کو کالونی کی طرح چلایا جاسکتا ہے اور چھوٹی اکائیوں کو پسماندہ رکھ سکتے ہیں ان کیخلاف تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر پارلیمنٹ کی بالادستی اور آئین کی حکمرانی کے لیے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔