چیف جسٹس کا درست تجزیہ

279

عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کراچی میں عوام کو آلودہ پانی فراہم کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور اسپتال کے دورے کے موقع پر کہا کہ میں اسپتال کیوں آ گیا، مجھے لیڈری کا شوق نہیں لیکن کراچی کے لوگوں کو گندا پانی کیوں دیا جا رہا ہے ۔ کراچی کچرے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ آلودہ پانی دینے کے ذمے دار وزیر اعلیٰ اور سندھ کابینہ ہیں ۔ معاملہ انسانی زندگیوں کا ہے مہلک بیماریاں پھیل رہی ہیں ۔ واٹر بورڈ ٹینکر مافیا کو مضبوط کر رہا ہے اور پانی بیچ کر کمائی کا دھندا کر رہا ہے ۔ چیف جسٹس نے کراچی کے عوام کو گندا پانی کی فراہمی کا ذمے دار حکومت کو قرار دیا ہے ۔ انہوں نے پانی کی ٹینکر سروس کے بارے میں بھی نشاندہی کی ہے لیکن کیا ان کی نشاندہی یا استفسار کے نتیجے میں کراچی میں پانی کی فراہمی کے معاملات درست ہو جائیں گے ۔پتا نہیں عدالت تک جو شکایات پہنچی ہیں ان میں کیا کہا گیا ہے لیکن جو صورتحال شہر کی ہے اس کو دیکھنے کے بعد ریمارکس نہیں کھڑے کھڑے فیصلے کی ضرورت ہے ۔ شہر بھر میں پانی کے ٹینکر دندناتے پھر رہے ہیں ۔ واٹر بورڈ نے جب دیکھا کہ6سو روپے ماہانہ بل ادا نہ کرنے والے لوگ چار ہزار کا پانی کا ٹینکر خرید سکتے ہیں تو پھر ان سے بل وصول کرنے پر کیوں توجہ دی جائے چنانچہ کروڑوں روپے کے ٹینکر سروس چل رہی ہے اور لوگ پانی کے لیے مجبور ہیں ۔ اسے صرف واٹر بورڈ کا گھپلا نہ سمجھا جائے۔ چیف جسٹس نے درست تجزیہ کیا اور کہا کہ ذمے دار وزیر اعلیٰ اور سندھ کابینہ ہیں۔ یہ بات کون نہیں جانتا واٹر بورڈ کے ایم ڈی سے لے کر تمام اہم عہدوں پر تقرر حکومت سندھ ہی کرتی ہے ۔ ان تمام لوگوں کے تقرر کی شرائط اور در پردہ معاملات عوام کو سہولتیں فراہم کرنا نہیں ہوتیں بلکہ کتنے پیسے کس کو کس طرح پہنچائے جائیں گے اس کا طریقہ کیا ہو گا اور چونکہ لوٹ مار کے دھندے میں ایمانداری سے مال تقسیم کیا جاتا ہے اس لیے عموماً اس جانب سے شکایات سامنے نہیں آتیں ۔ لیکن جس روز اس مافیا پر ہاتھ مار گیا تو پتا چل جائے گا کہ فی ٹینکر کس وزیر کس رکن اسمبلی اور کس اعلیٰ افسر کا کیا حصہ ہے ۔ چیف جسٹس جب ذمے داروں کا تعین بھی کر چکے تو فیصلہ بھی کر ڈالیں ۔ عوام کو کوئی تو ریلیف دے۔