بالا دستی کیوں قبول ہے

355

وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں کسی کی پوشیدہ بالا دستی قبول نہیں کرے گا ۔ علاقے کے امن کو متاثر کرنے والی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کا عزم رکھتے ہیں ۔ وزیر اعظم کراچی میں نیول اکیڈمی میں خطاب کر رہے تھے اس لیے انہوں نے بجا فرمایا کہ پاک فوج کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے ۔ لیکن یہ درست ہے کہ پاکستان کی جانب سے قیام امن کی خواہش کو کمزوری ہرگز نہ سمجھا جائے ۔ یہ بات بھی کسی ملک کو سمجھانے کی ضرورت نہیں کہ پاکستان خطے کے ممالک کے ساتھ پر امن روبط رکھنا چاہتا ہے اور امن و خوشحالی پر یقین رکھتا ہے اور ان کی خاطر بڑی قربانیاں بھی دے چکا ہے امریکا بار بار پاکستان کو کروڑوں ڈالرز دینے کا طعنہ دیتا ہے لیکن خطے میں بالا دستی کے اصول کے بغیر کسی استحقاق کے بغیر چاہتا ہے ۔ اول تو کسی خطے میں کسی ملک کی بالا دستی کا کوئی جواز نہیں اس پر طرہ یہ کہ خطے کے باہر کوئی ملک اس خطے میں بالا دستی چاہے یہ تو صریح غنڈہ گردی کہلاتی ہے ۔ اگر خطے کا ہی کوئی ملک اپنی قوت ، اپنے انداز سیاست اور سب کے ساتھ مربوط تعلقات کی بنیاد پر خطے کا اہم ملک بن جاتا ہے تو اور بات ہے لیکن بالا دستی نام کی کوئی یہ چیز آج کی گلوبل دنیا میں غلط بات ہے ۔جہاں تک وزیر اعظم کا یہ کہنا ہے کہ کسی کی پوشیدہ بالا دستی قبول نہیں تو پاکستان کی تو تاریخ ہے کہ ہمیشہ علی الاعلان بالا دستی قبول کی ہے ۔ جب بھی امریکا کی بالا دستی قبول کی اعلانیہ کی ۔ جنرل پرویز تو بالا دستی کے ساتھ ساتھ خوفزدہ بھی تھے اور قوم کوبھی خوفزدہ کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ کہتے تھے کہ اگر امریکا کی بالا دستی تسلیم نہ کرتے تو وہ ہمارا تورا بورا بنا دیتا۔۔۔حالانکہ عملاً امریکا نے پاکستان کا تورا بورا ہی بنا دیا تھا۔۔۔ بجلی ، پانی ، سیکورٹی معاشی بد حالی۔۔۔ سارے ہی عوامل امریکا کی وجہ سے تھے ۔ دہشت گردی اور ملک میں بم دھماکے وغیرہ امریکی جنگ کو اپنے سر اوڑھ لینے کی وجہ سے ہو رہے تھے ۔ امریکی بالا دستی کو قبول کرنے کی وجہ سے پاکستان کے اپنے محافظ قبائل پاکستانی حکمرانوں کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے یہ امریکی بالا دستی ہی تو تھی جس نے پاکستانی فوج کو پاکستانی عوام کے سامنے لا کھڑا کیا تھا ۔ علاقے کے امن کو خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کے عزم کے حوالے سے پاکستانی قوم منتظر ہے کہ یہ دعویٰ کب حقیقت بنے گا ۔ حال ہی میں پارلیمنٹ نے پاکستانی حدود میں آنے والے ڈرون گرانے کا فیصلہ کیا اور اس پر دلچسپ بات آرمی چیف نے سینیٹ کے ارکان سے خطاب میں کہی کہ حکومت حکم دے تو ہم پاکستانی حدود میں آنے والے ڈرون گرا دیں۔۔۔ اسے لطیفہ کہا جائے یا قوم سے مذاق۔۔۔ فوج تو ہوتی اس لیے ہے کہ اگر ساری قوم سو رہی ہو حکومت کے لوگ سو رہے ہوں اور کوئی طیارہ ملکی حدود میں داخل ہو جائے، کسی ملک کا کوئی فوجی گروپ یا گاڑیاں ملکی حدود میں داخل ہو رہی ہوں تو ان کا راستہ روکا جائے۔۔۔ اس کے لیے حکومت کا حکم کیا معنی رکھتا ہے ۔ اور پارلیمنٹ کی قرار داد کی کیا اوقات رہ گئی کہ وہاں فیصلہ ہوتا ہے کہ آئندہ کسی ڈرون کو ملکی سرحدوں میں داخل ہوتے ہی گرا دیا جائے ۔ اس پر یہ کہا جائے کہ آپ حکم دیں تو ہم گرائیں گے ۔ تو کیاحکومت نے ڈرون گرانے سے منع کیا ہوا ہے ۔ ان سب باتوں کے باوجود پاکستان کے عوام امریکا سمیت کسی بھی ملک کی بالا دستی قبول کرنے کو تیار نہیں لیکن خرابی یہ ہے کہ حکمراں کوئی بھی ہو سویلین یا جرنیل وہ اس قدر خوفزدہ ہوتے ہیں کہ کسی ملک کی بالا دستی کے بغیر حکمرانی کا تصور بھی نہیں کرتے ۔ پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن اور جنرل ضیاء اور جنرل پرویز سب کے ادوار میں تواتر کے ساتھ امریکی بالا دستی نہ صرف قبول کی گئی بلکہ جنرل پرویز کے دور سے تو یہ پالیسی بھی اختیار کی جا چکی ہے کہ جو امریکی بالا دستی نہ مانے اسے زبر دستی منوانے کے لیے مجبور کیا جائے، یہ پالیسی اب تک جاری ہے ۔ اب ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ حکومت چین کی پوشیدہ بالا دستی قبول کر چکی ہے اور رفتہ رفتہ اس بالا دستی کو عوام سے تسلیم کرانا چاہتی ہے اور آنے والے برسوں میں چین امریکا کی جگہ لے لے گا۔ اس کے آثار مختلف شعبوں میں نظر آ رہے ہیں ۔یہاں تک کہ چینی کرنسی میں لین دین کی باتیں ابھی سے ہو رہی ہیں ۔قومی خود مختاری کہاں ہے پہلے خبر چلوائی گئی کہ پاکستان نے چینی کرنسی میں لین دین کے چینی مطالبے کومسترد کر دیا ۔ اب وزیر داخلہ احسن اقبال کہتے ہیں کہ ہم اس پر غور کر رہے ہیں کیونکہ چین کے ہم پربڑے احسانات ہیں ۔ا ول تو یہ کام وزیر داخلہ کا نہیں ہے دوسرے یہ کہ چین کی کرنسی میں ہی کیوں آج تک سعودی واماراتی کرنسی میں تجارت نہیں ہوئی بلکہ پچاس سال سے امریکی بالا دستی میں رہنے کے باوجود بھی ڈالروں میں لین دین نہیں ہوا تو اب ایسی کیا مجبوری آ گئی ہے کہ چینی کرنسی میں لین دین کیا جانا ضروری ہو گیا ہے ۔ وزیر اعظم صاحب غور فرمائیں کہ پوشیدہ بالا دستی کیا ہوتی ہے اور علی الاعلان بالا دستی کسے کہتے ہیں ۔ پوشیدہ بالا دستی تو پھر بھی علاقائی صورتحال اور عالمی سیاسی تناظر میں ہی چل جاتی ہے لیکن اعلانیہ بالا دستی سے تو قوم کی گردن بھی جھک جاتی ہے ۔