مصطفی کمال کا اعتراف ناکامی

1452

پاک سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفی کمال نے اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے پاک فوج کے سربراہ کو سول معاملات میں مداخلت کی دعوت دے دی ہے۔ انہوں نے کہاہے کہ آرمی چیف کراچی کی ترقی اپنے ہاتھ میں لے لیں۔ ترقیاتی کاموں کے بغیر آپریشن کامیاب نہیں ہوگا۔ مصطفی کمال جنرل پرویز کے سٹی ناظم تھے، کم از کم اب تو یہ واضح ہوگیا ہے کہ وہ جنرل پرویز ہی کے سٹی ناظم تھے۔ پھر اس کا مطلب یہ بھی ہوا کہ کراچی کی ترقی کے جتنے بھی دعوے مصطفی کمال کرتے رہے ہیں ان میں سے کوئی کام بھی انہوں نے نہیں کیا تھا بلکہ سارے کام جنرل کے تھے۔ ایک اعتبار سے اس اعتراف میں کرپشن سے ان کی برأت ہے یعنی کراچی میں جو 32 ارب روپے لگائے گئے تھے وہ سب غت ربود ہوئے تو اس میں مصطفی کمال کا کوئی کمال نہیں تھا بلکہ جنرل پرویز ہی نے وہ پیسے خورد برد کردیے ہوں گے۔ دوسرا نکتہ یہ ہے کہ مصطفی کمال نے اس مطالبے سے یہ ثابت کردیا کہ وہ خود کچھ نہیں کرسکتے ان سے تو بہتر موجودہ میئر وسیم اختر ہیں کہ وہ غلط یا صحیح یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ اختیارات مل جائیں تو کراچی کو ترقی دے دوں گا، کچرا صاف ہوجائے گا، سڑکیں صاف ہوجائیں گی، روشنیاں جگ مگ کرنے لگیں گی۔فوج سے ان کا کیا تعلق ہے، وہ جرنیلوں سے کتنی مدد لیتے ہیں ان سے کیا تعاون چاہتے ہیں کم از کم وہ خفیہ تو رکھا ہوا ہے۔ مصطفی کمال نے تو کھلی دعوت دی ہے کہ فوج سول معاملات سنبھال لے۔ ابھی جنرل باجوہ سے سینیٹ سے خطاب کی خبروں کی روشنائی بھی نہیں سوکھی ہے کہ سیاست دان فوج کو موقع نہ دیں کہ مصطفی کمال موقع تو الگ رہا دعوت دے بیٹھے۔ ممکن ہے جنوری میں کسی سیاسی تبدیلی کی باتیں بھی مصطفی کمال کے اس دعوت نامے سے تعلق رکھتی ہوں لیکن مصطفی کمال نے تصدیق کردی ہے کہ انہیں دبئی سے کون کیوں لایا تھا۔ کسی سیاسی جماعت کی جانب سے اس قسم کی دعوت دینا انتہائی نا مناسب بات ہے اس کا مطلب تو یہ ہے کہ اگر کل ان کی پارٹی ان سے نہیں چل رہی ہو تو کیا وہ آرمی چیف یا کور کمانڈر سے درخواست کریں گے کہ جناب میری پارٹی میرے قابو میں نہیں ہے جلسے میں لوگوں کی تعداد بھی پوری نہیں ہوتی، خرچے بھی نہیں نکلتے، آپ پارٹی سنبھال لیں۔ جس روز مصطفی کمال یہ مطالبہ کریں اس کے اگلے دن ان کا آرمی چیف سے کراچی کی ترقی سنبھالنے کا مطالبہ درست سمجھا جائے گا۔