چین کا مستحسن فیصلہ

274

چین نے آزاد فلسطین ریاست کو تسلیم کرنے اور آزاد مملکت کی حمایت کا باضابطہ اعلان کیاہے۔ بیجنگ میں چینی وزیر خارجہ نے فلسطینی صدر محمود عباس کے نمائندہ خصوصی سے ملاقات میں ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین خطے میں عدم استحکام کا موجب ہے تنازع حل کیے بغیر مشرق وسطیٰ میں قیام امن ممکن نہیں، چین نے ایسے نازک وقت میں یہ اعلان کیا ہے جب کہ امریکا ہر طرح سے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے پر تلا ہواہے اسے اس حوالے سے عالمی رد عمل کا بھی خوف نہیں۔ چین کے موقف کی وجہ سے یقیناًامریکا پر دباؤ پڑے گا اور فلسطینیوں کو کچھ حوصلہ ملے گا۔ جس طرح چین نے فلسطین کے بارے میں اعلان کیا ہے اس زیادہ آسان اور ضروری بات کشمیر کو پاکستان کا حصہ تسلیم کرناہے۔ چین کے ساتھ پاکستان کے تازہ تعلقات اور خطے میں چین کی دلچسپی کو مد نظر رکتے ہوئے پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ چین سے کشمیر کو پاکستان کا حصہ تسلیم کروایاجائے۔ پاکستانی عوام بہر حال چین سے یہی توقع رکھتے ہیں کہ وہ فلسطینیوں کے حقوق تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کے حقوق تسلیم کرتے ہوئے کشمیر کو پاکستان کا حصہ تسلیم کرنے کا اعلان کرے۔ یہ 56ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے بڑی سرمایہ کاری ثابت ہوگی۔ چین اور پاکستان تو ویسے بھی آج کل مشترکہ تجارت کرنے کے حوالے سے بھی بہت قریب آچکے ہیں ۔ یہ پاکستانی حکمرانوں کی صلاحیتوں کا امتحان بھی ہے کہ وہ چین سے اپنی بات منوالیں اس کے دور رس اثرات ہونگے