فاٹا اتفاق رائے کے حوالے

207

پاکستان میں حکمرانوں کو جو کام نہیں کرنا ہے اسے ہمیشہ اتفاق رائے کے حوالے کر یتے ہیں ۔ معاملہ کالا باغ ڈیم کا ہو ، صوبوں کے حقوق کا ہو ، بلوچستان ، کوٹہ سسٹم ، اسلامی قوانین کا نفاذ یا کوئی بھی ایسا کام جو حکمران نہیں کرنا چاہتے اس کے لیے کسی کو اختلافات کا ہدف دے دیا جاتا ہے پھر اس مسئلے کو مسلسل لٹکا کر رکھا جاتا ہے ۔ اب وزیر اعظم نے اعلان کیا ہے کہ فاٹا کو اتفاق رائے سے قومی دھارے میں لائیں گے ۔ سوال یہ ہے کہ میاں نواز شریف اور مسلم لیگ ن کے رہنما جب کبھی دورے پر فاٹا کے علاقوں میں گئے جب بھی الیکشن آیا ان لوگوں نے وعدے اور دعوے کیے کہ انگریز کے کالے قانون سے جان چھڑا دیں گے ۔ لیکن کیا وجہ ہے کہ انگریز کا کالا قانون ان کی جان نہیں چھوڑ رہا ہے یا وہ خود کالے انگریز بن کر اس قانون سے چمٹ گئے ہیں ۔ کیا نا اہل شخص کو پارٹی سربراہ بنانے پر سب کا اتفاق رائے تھا؟۔۔۔ لیکن حکومت اور اس کے حلیفوں نے بنا لیا ، کیا بھارت کو غیر ضروری مراعات دینے پر اتفاق رائے ہے؟ بھارتی وزیر اعظم کو ویزے کے بغیر پاکستان بلانے پر اتفاق رائے تھا؟؟ لیکن پھر بھی بلا لیا گیا ۔ درجنوں اہم قومی امور ہیں پاکستان اسٹیل‘پی آئی اے اور اہم حساس محکموں کی نجاری پر ہرگز اتفاق رائے نہیں لیکن حکومت قومی مفاد کے نام پر یہ کام کیے جا رہی ہے ۔ تو پھر فاٹا ہی کو اتفاق رائے کے حوالے کیوں کیا جا رہا ہے۔ اس ملک کی پارلیمنٹ تو قرآن و سنت کی بالا دستی پر بھی اتفاق رائے نہیں رکھتی تو پھر فاٹا ہی کیوں؟