نامعلوم دشمن سے جنگ

361

مختلف حلقوں سے حکومت کے جانے کی اطلاع مل رہی ہے کبھی اسپیکر قومی اسمبلی کو سازش نظر آتی ہے کبھی وزیر داخلہ اس کا جواب دیتے ہیں اور کبھی وزیراعظم وضاحت کرتے ہیں کہ ایسا کچھ نہیں ہورہا۔ لیکن کچھ تو ہورہاہے کیونکہ اب وزیر اعظم نے کہاہے کہ منتخب حکومت پر شب خون مارنے کی خواہش رکھنے والوں کو ناکامی ہوگی۔ اخبارات پڑھ کر ایسا لگتا ہے کہ حکومت کل جانے والی ہے۔ قبل از وقت انتخابات کے فیصلے کو عوام قبول نہیں کریں گے۔ شیروانیاں سلوانے والوں کو شرمندگی کا سامنا ہوگا۔ وزیراعظم سے بڑا منصب صرف آئینی طور پر صدر مملکت کا ہوتا ہے ورنہ منتظم اعلیٰ تو وزیراعظم ہی ہوتا ہے وہ ایسی باتیں کررہاہے جیسے کسی ان دیکھیدشمن کے خلاف جنگ کررہاہو۔میاں نواز شریف نے بھی وزارت عظمیٰ اور اسمبلی سے نا اہلی کے بعد ان دیکھے دشمن کو نشانہ بنایا تھا اور فیصلہ کیا نہیں گیا کروایا گیا ہے جیسے الفاظ استعمال کیے اب وزیراعظم کہتے ہیں کہ منتخب حکومت پر شب خون مارنے والے ناکام ہوں گے۔ وزیراعظم کو علم کیوں نہیں کہ کون شب خون مارنا چاہتاہے۔ اگر وہ جانتے ہیں کہ کون شب خون مارنا چاہتاہے تو انہیں اس کا تدارک کرنا ہوگا۔ اگر نہیں جانتے تو پھر شب خون کیا دن دہاڑے حکومت کا تختہ ہوجائے گا۔ انہوں نے یہ بجا فرمایا کہ اخبارات پڑھ کر لگتا ہے کہ حکومت کل جانے والی ہے۔ وزیراعظم صاحب نے اپنے مطلب کی خبر کی بات کردی لیکن پاکستانی قوم تو برسوں سے اخبارات پڑھ کر یہ سمجھنے میں مصروف ہے کہ پاکستان ترقی کررہاہے۔ بجلی، پانی، گیس اور خوراک کی فراوانی ہے، سڑکوں، گلیوں میں صفائی اتنی ہے کہ شیشے کا گمان ہوتا ہے۔ تقریباً ہر اخبار پورے ملک میں حکومتوں کی نالائقیوں کی تصویر دکھارہاہے کیا وزیراعظم یہ تصویر بھی دیکھتے ہیں۔ اور بھی چیزیں ہیں اخبارات میں جناب۔