اسٹیٹ بینک کی سرکاری و نجی اداروں کو چینی کرنسی میں تجارت کی اجازت

623

کراچی(اسٹاف رپورٹر)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سرکاری و نجی اداروں کو چینی کرنسی یو آن میں لین دین کی اجازت دیدی ہے ۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مالی اور کرنسی مارکیٹوں کے پالیسی ساز ادارے کی حیثیت سے چینی یوآن کرنسی میں درآمدات، برآمدات اور مالی لین دین کو یقینی بنانے کے لیے جامع پالیسی اقدامات کیے ہیں۔ سرکاری اور نجی دونوں شعبوں کے ادارے (پاکستانی اور چینی، دونوں) تجارتی اور سرمایہ کاری کی سرگرمیوں کے لیے چینی یوآن کو منتخب کرنے کے لیے آزاد ہیں۔زرمبادلہ کے موجودہ ضوابط کے تحت چینی کرنسی یوآن پاکستان میں بیرونی کرنسی لین دین کےلئے منظور شدہ کرنسی ہے۔ اسٹیٹ بینک پہلے ہی مطلوبہ ضوابطی فریم ورک نافذ کر چکا ہے جس کے تحت تجارت و سرمایہ کاری لین دین میں چینی یوآن کے استعمال میں سہولت دی گئی ہے، جیسے ایل سیز کھولنا اور چینی یوآن میں فنانسنگ کی سہولتوں سے استفادہ کرنا، پاکستان میں ضوابط کے لحاظ سے چینی یوآن کو دیگر بین الاقوامی کرنسیوں کے مساوی حیثیت حاصل ہے جیسے امریکی ڈالر، یورو اور جاپانی ین وغیرہ،یہاں یہ بیان کرنا ضروری ہو گا کہ پیپلز بینک آف چائنا (PBoC) سے کرنسی سواپ سمجھوتے (سی ایس اے) پر دستخط کے بعد اسٹیٹ بینک نے چین کے ساتھ دو طرفہ تجارت و سرمایہ کاری میں چینی یوآن کو فروغ دینے کے لیے متعدد اقدامات کیے تھے۔ اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو چینی یوآن میں ڈپازٹس قبول کرنے اور تجارتی قرضے دینے کی اجازت دی تھی ،کرنسی سواپ سمجھوتے کی رقوم سے قرض دینے کے لیے اسٹیٹ بینک نے بینکوں کے لیے قرضہ جاتی طریقہ کار وضع کیا ہے تا کہ وہ اسٹیٹ بینک سے چینی یوآن میں فنانسنگ حاصل کر کے درآمدکنندگان اور برآمدکنندگان کو چینی یوآن میں denominated تجارتی لین دین کے لیے قرضے جاری کر سکیں۔انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا لمیٹڈ (ا?ئی سی بی سی) پاکستان کو پاکستان میں چینی یوآن کے تصفیے اور کلیئرنگ کا مقامی سیٹ اپ بنانے کی اجازت دے دی گئی ہے جس کے سبب وہ پاکستان میں کام کرنے والے بینکوں کے آر ایم بی اکاو¿نٹس کھول سکتا ہے تاکہ چینی یوآن پر مبنی رقوم کا لین دین جیسے چین کو جانے والی/ چین سے آنے والی ترسیلاتِ زر کا تصفیہ انجام دے سکے۔ پاکستان میں بینک آف چائنا کے آغاز سے آن شور چینی مارکیٹوں تک رسائی مزید بہتر ہو جائے گی، مذکورہ بالا کے علاوہ پاکستان میں متعدد بینک چینی یوآن کے آن شور نوسٹرو اکاو¿نٹس چلاتے ہیں۔ حالیہ ملکی اور عالمی اقتصادی تبدیلیوں، خاص طور پر سی پیک کے تحت چین کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے بڑھتے ہوئے حجم کے پیشِ نظر اسٹیٹ بینک کا اندازہ ہے کہ چین کے ساتھ چینی یوآن میں تجارت مستقبل میں نمایاں طور پر بڑھے گی اور دونوں ملکوں کے لیے طویل مدتی فوائد کا سبب بنے گی۔