حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافہ فوری واپس لے،اسلام آباد چیمبر

604

5  پانچ ماہ میں تجارتی خسارے پچھلے سال اس عرصے کے مقابلے میں 28فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے، شیخ عامر وحید
دسمبر میں افراد زر پہلے ہی بڑھ کر 4.6فیصد تک پہنچ گیا،معیشت کو منفی اثرات سے بچایا جائے
کراچی (کامرس ڈیسک) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے حکومت کی طرف سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 5سے 11فیصد تک اضافہ کرنے کے فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا کیونکہ اس سے کاروباری و معاشی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گا لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ معیشت اور عوام کو مزید مشکلات سے بچانے کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر میں افراد زر پہلے ہی بڑھ کر 4.6فیصد تک پہنچ گیا ہے جس کی اہم وجہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں متواتر اضافہ کرنا اور ریگولیٹری ڈیوٹی کو بڑھانا تھا تاہم انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات میں حالیہ مزید پانچ سے گیارہ فیصد اضافہ مہنگائی میں مزید اضافے کا باعث بنے گا جس سے عوام کی قوت خرید کم ہو گی اور کاروباری سرگرمیوں پر منفی اثرات پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو پہلے ہی متعدد چیلنجز کا سامنا ہے کیونکہ موجودہ مالی سال کے پہلے پانچ ماہ (جولائی تا نومبر۷۱۰۲) کے دوران ملک کے تجارتی خسارے پچھلے سال اس عرصے کے مقابلے میں 28فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی خسارے میں اضافے کی اہم وجہ یہ ہے کہ ہماری درآمدات تقریبا دگنا بڑھ گئی ہیں جن میں موجودہ مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں پچھلے سال اس عرصے کے مقابلے میں 21فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات میں پیٹرولیم مصنوعات میں پانچ سے گیارہ فیصد اضافہ کاروبار کی لاگت کو مزید بڑھائے گا جس سے ہماری برآمدات مزید متاثر ہوں گی اور تجارتی خسارہ بھی اوپر جائے گا۔ شیخ عامر وحید نے کہا اس میں کوئی شک نہیں کہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 60ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئی ہے تاہم یہ اضافہ فوری طور پر عوام کومنتقل کرنے کی بجائے حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد بھاری ٹیکسوں و ڈیوٹیوں میں خاطر خواہ کٹوتی کرتی تا کہ صنعت و تجارت اور عوام کو مزید مسائل سے بچایا جا سکتا۔ انہوںنے کہا کہ پچھلے چند سالوں سے ہماری برآمدات میں تنزل کا رجحان رہا ہے جس کی اہم وجہ یہ ہے کہ حکومت نے برآمداتی شعبے کے مسائل کے حل کیلئے کوئی خاص اقدامات نہیں اٹھائے نہ ہی ان کو کوئی اہم مراعات فراہم کی ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہماری برآمدات 2017میں بمشکل 21ارب ڈالر تک پہنچی ہیں جبکہ اس عرصے میں ہمارے پڑوسی ممالک انڈیا اور بنگلہ دیش کی برآمدات بڑھ کر بالترتیب 275ارب ڈالر اور 34ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان حالات میں پیٹرولیم مصنوعات میں مزید اضافہ ہماری برآمدات کو اور زیادہ متاثرکرے گا۔آئی سی سی آئی کے صدر نے کہاکہ پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کا سب سے زیادہ اثر صنعتی شعبے پر پڑے گا کیونکہ کہ مصنوعات کئی صنعتوں کیلئے ایک اہم خام مال کی حیثیت رکھتی ہیں لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ صنعت و تجارت کومزید نقصان سے بچانے کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ فوری واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ اگر قیمتوں میں موجودہ اضافہ واپس نہ لیا گیا تو اس سے ہماری مجموعی معیشت متاثر ہو گی کیونکہ کاروبار کی قیمت میں اضافہ ہونے سے پیداواری سرگرمیاں متاثر ہو گی، ٹرانسپورٹ کی قیمت مزید بڑھے گی، عالمی مارکیٹ میں ہماری برآمدات کیلئے مزید مشکلات پیدا ہوں گی اور عوام کیلئے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا۔ لہذا ان تمام مشکلات کا ازالہ کرنے کیلئے مناسب یہی ہے کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لے اور موجودہ حالات میں ایسے فیصلے کرنے سے گریز کرے۔