موجودہ حکومت بجلی پیداوار کے 47منصوبے مکمل کر چکی ہے
ترسیل و تقسیم کا کمزور نظام ساری محنت پر پانی پھیر سکتا ہے
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مےن اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے دائمی گردشی قرضے کے باوجود ملک میں توانائی کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔موجودہ حکومت نے برسر اقتدار آتے ہی گردشی قرضہ ختم کر تے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یہ مسئلہ ہمیشہ کیلئے دفن ہو گیا ہے جو غلط ثابت ہوا۔اسکے باوجود بجلی کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ 2013 سے اب تک بجلی کی پیداوار کے سینتالیس چھوٹے اور بڑے منصوبے مکمل کئے جا چکے ہیں جس سے پیداواری صلاحیت میں 8694 میگاواٹ کا اضافہ ہوا ہے تاہم بجلی کی ترسیل، تقسیم اور بلنگ کے نظام کو وہ توجہ نہیں دی گئی جس کے یہ شعبے مستحق تھے۔ 2013 میں بجلی کی پیداوار کے دس منصوبے مکمل کئے گئے ، 2014 میں سات منصوبے مکمل کئے گئے ،2015 میں چھ منصوبوں سے پیداوار شروع ہو گئی ، 2016 میں دس مزید منصوبے مکمل ہو گئے جبکہ 2017 میں چودہ منصوبے مکمل ہوئے جن میں ایل این جی، کوئلے اور جوہری توانائی سے چلنے والے بجلی گھر شامل ہیں جس سے پیداوار میں 5162 میگاواٹ کا اضافہ ہوا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ سال رواں کے دوران بجلی کے بعض بڑے منصوبے مکمل ہو جائیں گے جس سے پیداور مزید بڑھے گی مگر بجلی کی ترسیل کے کمزور انفراسٹرکچر کی وجہ سے پیداواری صلاحیت میں اضافہ سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا جا سکے گا۔انھوں نے کہا کہ بجلی کا سال خوردہ انفراسٹرکچر اور فیڈرنئی پیداوار کا لوڈبرداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے جس سے وہ ٹرپ ہوتے رہیں گے جس سے عوام اور معیشت پر اثر پڑے گا۔اس صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی نے بلوچستان میں چار، سندھ میں بارہ، پنجاب میں انتیس، خیبر پختونخواہ میں ایک اورآزاد کشمیر میں ایک منصوبہ مکمل کر لیا ہے مگر یہ ناکافی ہے۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ یہ کمپنی خیبر پختونخواہ کو مزید نظر انداز نہ کرے اور اپنے کام کی رفتار میں اضافہ کرے تاکہ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری سے مکمل ہونے والے توانائی کے منصوبوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔