کپاس کی مجموعی پیداوار سرکاری تخمینے سےسات فیصد کم ہونے کا خدشہ

1317

جننگ فیکٹریوں میں 16دسمبر سے31دسمبر2017ءکے دوران مجموعی طور پر 4لاکھ22ہزار738بیلز کے برابر پھٹی پہنچی ہے
کاٹن ائر2017-18کے دوران کپاس کی مجموعی پیداور ایک کروڑ10لاکھ بیلز تک ہونے کے امکانات ظاہر کئے جارہے تھے
کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان میں رواں سال کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار سرکاری تخمینوں کے مقابلے میں کافی کم تاہم توقعات سے زیادہ ہونے کے روشن امکانات ہیںجبکہ روئی کی درآمد میں بھی کمی کا امکان ہے۔چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا ہے کہ جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 16دسمبر سے31دسمبر2017ءکے دوران مجموعی طور پر 4لاکھ22ہزار738بیلز کے برابر پھٹی پہنچی ہے جس سے رواں سال 31دسمبر تک مجموعی طور پر جننگ فیکٹریوں میں پہنچنے والی بیلز کی تعداد ایک کروڑ11لاکھ9ہزار بیلز ( 160کلو گرام)تک پہنچ گئی ہے جو کہ پچھلے سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں سات لاکھ42ہزار بیلز(سات فیصد) زائد ہیں۔انہوں نے بتایا کہ توقع ظاہر کی جا رہی تھی کہ مذکورہ پندھرواڑے کے دوران دو لاکھ 75ہزار بیلز کے لگ بھگ پھٹی جننگ فیکٹریوں میں پہنچے گی جبکہ کاٹن ائر2017-18کے دوران کپاس کی مجموعی پیداور ایک کروڑ10لاکھ بیلز تک ہونے کے امکانات ظاہر کئے جارہے تھے، تاہم اب توقع ہے کہ رواں سال سال پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداور ایک کروڑ18لاکھ بیلز( 160کلو گرام) تک ہونے کے امکانات ہیں جس سے روئی کی درآمد میں بھی کمی کے امکانات ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے ابتدائی طور پر کاٹن ائر2017-18کے لئے کپاس کا پیداواری ہدف ایک کروڑ40لاکھ بیلز (170کلو گرام)مختص کیا تھا جسے بعد میں کم کر کے ایک کروڑ 26لاکھ بیلز (170کلو گرام)کر دیا گیا جو بظاہر پورا نہ ہونے کے امکانات ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں محکمہ موسمیات کی پیش گوئیاں اکثر غلط ثابت ہونے اور سیٹیلائٹ کے ذریعے فصلوں کا سروے نہ ہونے کے باعث پاکستاں میں کپاس سمیت تمام فصلیں منفی موسمی اثرات سے غیر معمولی طور پر متاثر ہو رہی ہیں جبکہ سیٹیلائٹ کراپ سروے نہ ہونے کے باعث فصلات کی کاشت اور پیداواری اہداف مختص کرنے میں بھی متعلقہ ادارے فرضی اعداد و شمار جاری کر رہے ہیں جس سے ا سٹیک ہولڈرز کو اپنی سالانہ حکمت عملی ترتیب دینے کے لئے کافی مسائل کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے۔