دہشتگردی پاکستان کی پالیسی ہے‘ امریکا۔ہرزہ سرائی جاری رہی تو تعاون بند کردینگے‘ پاکستان

702

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی قومی سلامتی کے مشیر جنرل (ر) ایچ آر مک ماسٹر نے الزام عاید کیا ہے کہ دہشت گردی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے‘ وہ بدستور دہشت گرد گروہوں کی مدد کر رہا ہے اور اس نے اپنی حدود میں بلا امتیاز کارروائی نہیں کی۔وائس آف امریکا کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان سے کیے جانے والے مطالبات محض الزامات کا تبادلہ نہیں بلکہ اس کا مقصد پاکستان پر یہ واضح کرنا ہے کہ اب دونوں ملکوں کے تعلقات مزید تضادات کے متحمل نہیں ہوسکتے۔جنرل مک ماسٹر نے کہا کہ امریکا کو امید تھی کہ پاکستان کے ساتھ تعاون کے بہتر نتائج برآمد ہوں گے لیکن چند مخصوص دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی اور دوسروں کو اپنی خارجہ پالیسی کے ایک حربے کے طور پر استعمال کرنے کے رویے سے صدر ٹرمپ کو مایوسی ہوئی ہےH R Mic۔ان کی ٹوئٹ اسی بات کااظہار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی حقیقت پسندی پر مبنی ہے اورصدر مفروضات کے بجائے حقیقت کو پیش نظر رکھ کر فیصلے کرتے ہیں۔مک ماسٹر کا کہنا تھا کہ پاکستان بے تحاشا انسانی اور معاشی وسائل سے بھرپور ملک ہے اور اسے عالمی برادری میں ایک دھتکاری ہوئی ریاست نہیں بننا چاہیے،امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان خود اپنا مفاد دیکھے، دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کرے اور ان کی قیادت کو محفوظ ٹھکانے اور دیگر طریقوں سے مدد کی فراہمی بند کرے۔

ہرزہ سرائی جاری رہی تو تعاون بند کردینگے‘ پاکستان

اسلام آباد (آن لائن) اقوام متحدہ میں پاکستان مندوب ملیحہ لودھی نے امریکا کو خبردارکیا ہے کہ اگر پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف نہیں کیاگیا اور ہرزہ سرائی جاری رہی تو تعاون بند کرنے پر غور کریں گے۔ ملیحہ لودھی نے نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے ہم نے امریکا سے تعاون کسی امداد کی خاطر نہیں بلکہ اپنے مفادات کو دیکھتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے سب سے زیادہ آپریشنزکیے اور قربانیاں دیں ، امریکا کو پاکستانی کردار کی قدر کرنی چاہیے لیکن بدقسمتی سے وہ اپنی غلط پالیسیوں اور افغانستان میں ناکامی کا الزام دوسروں پر ڈال رہا ہے جو کہ کسی بھی طور پر قبول نہیں ۔Maleeha lodhi دوسری جانب وزیرخارجہ خواجہ آصف نے امریکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنی ناکامی کا ملبہ ہماری دہلیز پر نہ رکھو اور اب ہمارے وقار پر سمجھوتا نہیں ہوگا۔ سمارجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر امریکی الزامات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ پوچھتے ہو کہ کیا کیا؟ ایک آمر نے فون کال پر سر نڈر کیا، وطن کو بارود و خون سے نہلایا، افغانستان پر اپنے اڈوں سے تمہارے 57800حملے ہوئے، ہماری گزرگا ہوں سے تمہارا اسلحہ اور بارود گیا جب کہ ہزاروں سویلین، فوجی، بریگیڈیئر، جنرل اور جواں سال لیفٹیننٹ آپ کی چھیڑی جنگ کی بھینٹ چڑھ گئے، جو آپ کا دشمن وہ ہمارا دشمن ہے، ہم نے گوانتانامو بے کو بھردیا، ہم آپ کی خدمت میں اتنے مگن ہوئے کہ پورے ملک کو 10 سال تک لوڈشیڈنگ اور گیس شارٹیج کے حوالے کیا، معیشت برباد ہوگئی لیکن خواہش تھی آپ راضی رہیں، ہم نے لاکھوں ویزے پیش کیے ،بلیک واٹراور ریمنڈ ڈیوس جگہ جگہ پھیل گئے۔پوچھتے ہو کیا کیا؟وزیر خارجہ نے کہا کہ 4سال سے دہائیوں کا ملبہ صاف کر رہے ہیں، ماضی سکھاتا ہے امریکا پر اعتماد میں احتیاط برتو۔