موٹاپا کینسر کی وجہ بن سکتا ہے

209

سائنسدانوں کی بین الاقوامی ٹیم کے مطابق اس بات کے ٹھوس ثبوت ملے ہیں کہ موٹاپا کم ازکم گیارہ طرح کے کینسر کی وجہ بن سکتا ہے، لیکن وہ محتاط انداز میں موٹاپے کو کینسر کی واحد وجہ قرار نہیں دے رہے ہیں۔ اس حوالے سے کیے گئے سروے اور تحقیق میں شامل ماہرین میں کینسر پر کام کرنے والے ڈاکٹر بھی شامل تھے اور ان سب کا اتفاق ہے کہ موٹاپے پر قابو پاکر کینسر سے بڑی حد تک بچا جاسکتا ہے جو گزشتہ 40 برس سے ایک وبا کی صورت میں طب کے لیے ایک چیلنج بن چکی ہے۔لندن کے مشہور امپیریل کالج کے سائنسدانوں نے 204 ایسے مطالعات اور رپورٹس کا جائزہ لیا ہے جس میں بڑھتے ہوئے وزن، باڈی ماس انڈیکس اور کمر کی چوڑائی کا 36 طرح کے کینسر سے تعلق پر غور کیا گیا تھا۔ ان میں سے 95 رپورٹس کو اہم سمجھ کر ان پر غوراور تحقیق کی گئی۔ماہرین کا اصرار ہے کہ اگر کوئی مرد صحتمند ہے اور اس کے وزن میں 5 کلوگرام اضافہ ہوتا ہے تو اس سے بڑی آنت کے سرطان کا خطرہ 9 فیصد اور مثانے و جگر کے سرطان کا خطرہ 56 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔اس کے علاوہ خواتین میں ّ(مخصوص ایام کے بند ہونے کے بعد) اگر وزن 5 کلوگرام بڑھ جائے تو اس سے بریسٹ (چھاتی) کے سرطان کا خطرہ 11 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ خواتین کا موٹاپا گردے اور رحم کے سرطان کو بھی بڑھاوا دے سکتا ہے۔ اسی رپورٹ سے وابستہ ایک ماہر پروفیسر نے رپورٹ کے اداریے میں لکھا ہے کہ صحتِ عامہ میں موٹاپے کے کردار کے تحت بنیادی طبی سہولیات پہنچانے والے ڈاکٹر ایک طاقتور قوت کے طور پر موٹاپے سے وابستہ سرطان کے تدارک میں اپنا اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔