منور سہروردی انڈر پاس کی اطراف کی دیواروں پر لگا ئے گئے وال پیپرز اکھڑ نا شروع ہو گئے

641

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سند ھ حکومت کی جانب سے 44 کروڑ روپے کی لاگت سے 5ماہ قبل تعمیر کئے گئے منور سہروردی انڈر پاس کی اطراف کی دیواروں پر لگا ئے گئے وال پیپرز اکھڑ نا شروع ہو گئے جبکہ انڈر پاس کے باہر روشنی کے لئے 68 فینسی لائٹوں میں سے نصف لائٹیں خراب ہوکر بند ہوگئیں ہیں۔ تفصیلات کے مطا بق22جولائی 2017کو چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے 44 کروڑ روپے کی لا گت سے تعمیر ہو نے والے منور سہروردی انڈر پاس کا افتتاح کیا تھا ،ڈرگ روڈ کے مقام پر منور سہروردی انڈر پاس کی خوبصورتی 5 ماہ میں ہی ماند پڑنے لگی ،صوبائی محکمہ بلدیات کی جانب سے انڈر پاس کی خوبصورتی کے لیے انڈرپاس کی دیواروں پر وال پیپرز لگائے گئے ہیں جو کہ جنگل کا منظر پیش کررہی ہے ،تاہم مذکورہ تصاویر جگہ جگہ سے پھٹنے کے سبب خوبصورتی کے بجائے انڈر پاس کی بدنمائی کا سبب بن گئیں ہیں۔شارع فیصل پر میٹروپول سے ایئرپورٹ تک بلارکاوٹ سفرکو یقینی بنانے کے لیے کراچی پیکج کے تحت ڈرگ روڈ کے مقام پر انڈرپاس بنایاگیا ہیں۔منور سہروردی کے نام سے منسوب تعمیر کردہ انڈر پاس 3لین پر مشتمل ہے جبکہ اس کی لمبائی 412 میٹر ہے۔انڈر پاس میں ایل ای ڈی لائٹس کے علاوہ 68پولز نصب کئے گئے ہیں جس میں قدیم زمانے کے طرز پر فینسی لائٹیں لگائی گئیں ہیں جن میں سے نصف لائٹیں خراب ہوکر بند پڑی ہیںجبکہ انڈر پاس کے اندر لگی ایل ای ڈی لاٹیوں کی روشنی بھی بہت تیز ہے جس کی وجہ سے خصوصاً موٹر سائیکل سواروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتاہے،شہریوں نے بتایاکہ انڈر پاس میں لگائے گئے وال پیپرز سے انڈر پاس کا منظر اس قدر خوبصورت تھا کہ شہری تصویریں کھنچنے کے لیے آتے تھے ،تاہم انتظامیہ کی دیکھ بھال نہ ہونے اور ناقص میٹریل کے سبب وال پیپر جگہ جگہ سے پھٹ گئے ہیں جس کی وجہ سے انڈرپاس کی خوبصورتی چند ماہ میں ہی ماند پڑگئی ہے۔صوبائی محکمہ بلدیات کی جانب سے کراچی پیکج کے تحت شہر میں کرائے جانے والے ترقیاتی کاموں میں ناقص میٹریل استعمال ہونے کے اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں ،حال ہی میں بنائی گئی شارع فیصل بھی مختلف مقامات سے اکھڑنا شروع ہوگئی ہے جبکہ میٹروپول کے قریب گڑھا بھی بن گیاہے۔اس حوالے سے موقف جاننے کے لیے جسارت نے کراچی پیکج کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نیاز احمدسومرو سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان سے رابطہ نہ ہوسکا۔