چار سال میں بیرونی قرضہ 60.9سے بڑھ کر 85ارب ڈالر تک پہنچ گیا،شیخ عامر

683

پاکستان کو اپنی کل آمدن کا تقریبا 65فیصد قرضوں کی واپسی پر خرچ کرنا پڑتا ہے، ملک میں غربت بڑھ ۔۔رہیہے
پچھلے 46سال میں پاکستان پر بیرونی قرضے میں 2700گنا سے زائد اضافہ ہوا ہے،سائل پر انحصار کیاجائے
کراچی ( کامرس ڈیسک) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرضے میں پچھلے چار سال کے دوران 41فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے جو تشویشناک ہے کیونکہ اس سے ملکی وسائل پر مزید دباﺅ بڑھے گا اور معیشت کی ترقی متاثر ہو گی لہذا انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ بیرونی قرضوں پر انحصار کم کرنے اور اپنے وسائل کے اندر رہ کر ملک کا نظام چلانے کیلئے فوری اصلاحی اقدامات اٹھائے ورنہ قرضوں میں اگر اسی طرح اضافہ ہوتا رہا تو ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل مزید تاریک ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ 2013میں پاکستان کا بیرونی قرضہ 60.9ارب ڈالر تھا جو ستمبر 2017تک بڑھ کر 85ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ بیرونی قرضے میں اضافہ سے ملک میں غربت بڑھی ہے اور ملک کی ترقی متاثر ہوئی ہے کیونکہ پاکستان کو اپنی کل آمدن کا تقریبا 65فیصد قرضوں کی واپسی پر خرچ کرنا پڑتا ہے جس وجہ سے دفاع، تعلیم و صحت اور ترقیاتی کاموں کیلئے حکومت کے پاس بہت کم وسائل رہ جاتے ہیں۔شیخ عامر وحید نے کہا کہ اگر بیرونی قرضے میں اسی طرح اضافہ ہوتا رہا تو بجٹ کا زیادہ حصہ قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہو گا جس وجہ سے ملک کی اقتصادی ترقی کیلئے وسائل مزید کم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر 1971میں پاکستان کا بیرونی قرضہ صرف 3ارب ڈالر تک تھا جو اب بڑھ کر 85ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پچھلے 46سال میں پاکستان پر بیرونی قرضے میں 2700گنا سے زائد اضافہ ہوا ہے جو پاکستان کے مستقبل کیلئے بہت تشویشناک ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف قرضوں میںکئی گنا اضافہ ہوا ہے لیکن دوسری طرف معیشت کی ترقی بہت سست روی کا شکار رہی ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ قرضوں کا معیشت کی ترقی پر کوئی مثبت اثر نہیںپڑا۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی قرضے میں مسلسل اضافے کا رجحان اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری گزشتہ حکومتوں نے ملکی وسائل پر انحصار کرنے کی بجائے قرضوں کی طرف زیادہ توجہ دی ہے جو افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کے اہل اقتدار معاشی پالیسیوں پر نظرثانی کریں اور قرضوں کی طرف رجوع کرنے کی بجائے ملک کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنے کی کوشش کریں تا کہ ملک کا مستقبل مزید تاریک ہونے سے بچایا جا سکے۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر محمد نوید اور نائب صدر نثار مرزا نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت قرضوں کی ذریعے ملک کا نظام چلانے کے رجحان کو روکے ورنہ وہ وقت دور نہیں جب ملکی وسائل پر دباﺅ بڑھنے سے پاکستان کو بیرونی قرضے کی قسطیں ادا کرنے کیلئے مزید قرضہ حاصل کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ بیرونی قرضے پر انحصار کم سے کم کرنے کیلئے حکومت ہنگامی بنیادوں پر کام کرے کیونکہ اگر قرضوں میں اضافے کا یہ یہی رجحان برقرار رہا تو ترقیاتی کاموں کیلئے وسائل مزید کم ہوں گے، نجی شعبے کیلئے قرضوں کی دستیابی میں کمی ہو گی، ملک کی ترقی بہت متاثر ہو گی اور غربت و بے روزگاری میں اضافہ ہو گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کاروبار کیلئے مزید سازگار حالات پیدا کرے تا کہ صنعت و تجارت کو بہتر فروغ ملے، برآمدات میں اضافہ ہو اور ملک کی آمدن بہتر ہونے سے بیرونی قرضوں پر ملک کا انحصار کم ہو۔