گنے کا کاشت کاروں کا جائزہ مطالبہ

410

گنے کے کاشت کاروں کا مسئلہ کوئی حل کرنے پر تیار نہیں۔ وفاق ہو یا صوبائی حکومتیں، سب ان کو رلا رہی ہیں۔ گزشتہ بدھ کو خیر پور سندھ میں آباد گار بورڈ کے اجلاس میں گنے کے سرکاری نرخ کے تحت آباد گاروں کو 182روپے فی من دینے اور گنے کی کرشنگ شروع کرنے کی قرار داد منظور کی گئی ہے۔ اس ہنگامی اجلاس کی صدارت سندھ آباد گاربورڈ ضلع خیر پور کے صدر سید محرم علی شاہ لکیاری نے کی۔ اسی کے ساتھ خبر ہے کہ شوگر ملوں کی جانب سے گنے کی قیمت خرید کم کرنے کے خلاف رانی پور اور گمبٹ میں شاہراہ پر کسانوں نے دھرنا دے دیا اور ملوں کے باہر گنے سے لدی ہوئی گاڑیوں میں گنا سوکھ رہا ہے جس سے اس کا وزن کم ہو جاتا ہے۔ لیکن وزن کم ہونے سے ان کا رس بھی کم ہو جاتا ہوگا جس کا خود شوگر ملوں کو نقصان ہوگا۔ یہ جھگڑا نیا نہیں،ہر سال کا ہے اور کئی کاشت کروں نے آئندہ گنا کاشت نہ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ کچھ مل مالکان مل ہی بند کر کے بیٹھ رہے۔ اسی کے ساتھ گندم کی بوائی کا موسم بھی نکل رہا ہے جو گنے کی کٹائی کے بعد بوئی جاتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ مل مالکان پر بھی حکومتوں کا کوئی زور نہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ بیشتر مل طاقت ور شخصیات کے ہیں جن کے سامنے حکومتیں بے بس ہیں ۔ اسی اثنا میں تحریک انصاف کراچی نے اپنی موجودگی کا ثبوت دینے کے لیے بدھ کو کسان انصاف ریلی نکالی جس میں حیدر آباد سے کراچی تک ریلی نکالنے والے کاشت کار بھی آملے۔ مظاہرین نے وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش کی جو عوام کے لیے ممنوعہ علاقہ ہے۔ چنانچہ حسب روایت پولیس ان مظاہرین پر چڑھ دوڑی۔ آنسو گیس کی شیلنگ، لاٹھی چارج اور آبی توپ کا آزادانہ استعمال کیا کہ کاشت کاروں نے یہ جرأت کیسے کی۔ اس صورت حال میں پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولا بخش کیسے خاموش رہتے۔ انہوں نے کاشت کاروں سے اظہار ہمدردی اور ان کا جائز مسئلہ حل کرانے کی بات کرنے کے بجائے فرمایا کہ تحریک انصاف گنے کے نام پر سیاست کررہی ہے ورنہ سب کو پتا ہے کہ حیدر آباد میں اس کے کتنے کارکن ہیں ۔ لیکن جائز مطالبہ کرنے اور متاثرین کا ساتھ دینے کے لیے کوئی ایک فرد بھی کافی ہوتا ہے۔ مولا بخش نے تحریک انصاف پر طنز کرنے کے بعد فرمایا ہے کہ ہم سندھ کے آباد گاروں کے ساتھ اور وہ ہمارے ساتھ ہیں کیوں کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کے سوا کوئی جماعت نہیں ہے۔ یہ بھی ایک المیہ ہے لیکن پیپلز پارٹی آباد گاروں کے ساتھ ہے تو ان پر پولیس کے دھاوے کے بجائے ان کا مسئلہ حل کرے ورنہ مظلوموں کی حمایت میں پیپلز پارٹی کے سوا بھی کوئی جماعت اٹھ کھڑی ہوگی۔