لاہور(آن لائن) چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین نے کہ ہے کہ لوڈ شیڈنگ پر بات کرنے سے پہلے اس کا پس منظر جاننا ضروری ہے۔ میری رائے میں اس وقت بجلی سے زیادہ پانی کا مسئلہ سنگین ہے۔ بجلی کی زیادہ سے زیادہ طلب 24000 میگاواٹ اور پیداوار19 سے 20 ہزار میگاواٹ ہوتی ہے۔ کسی ایک وقت میں 4 سے5 ہزار میگاواٹ کی کمی ہوتی ہے لیکن یہ کمی کیسے ہوئی؟ اس کی بنیاد یہ ہے کہ قیام پاکستان کے وقت بد قسمتی سے ہائیڈرو انرجی کو سامنے نہیں رکھا گیا نہ ہی آبادی کا خیال رکھا گیا۔ مقبوضہ کشمیر پر قبضہ جمانے کے بعد بھارت نے فیروز پور، مادھو پور جتنے ہمارے ڈیم تھے ان پر قبضہ کر لیا۔ پاکستان کی نہریں خشک ہوگئیں اور 12 سال کی کوشش کے بعد ہم نے سندھ طاس معاہدہ کیا اس وقت زیادہ سنگین مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے پاس دونوں وسائل موجود ہیں لیکن ہم نے ان پر اتنی توجہ نہیں دی۔ پاکستان میں تازہ پانی کی دستیابی اوسطا 145ملین ایکڑ فٹ ہے جو کافی بھی ہے اور کافی نہیں بھی ہے کیونکہ اگر اس پانی کو صحیح طریقے سے استعمال میں لایا جاتا تو موجودہ صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ مارچ سے مئی 2018 تک ہماری بجلی کی ضروریات پوری ہو جائیں گی، 2018 کی گرمیوں سے پہلے پاکستان سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم ہوجائے گی اس کے لیے تقسیم کے نظام کو بہتر بنانا ہو گا۔ پاکستان کے پاس ایک لاکھ میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے ہمیں اس پر توجہ دینی چاہئے ۔ بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں شمسی توانائی کے منصوبے چلانے کے وسیع امکانات ہیں ۔کالا باغ ڈیم ٹیکنیکل طور پر پاکستان کے لئے بہت مناسب ہے تا ہم اس کے لئے سیاسی اتفاق رائے ضروری ہے تا ہم جب تک کالا باغ ڈیم نہیں بنتاہمارے پاس کچھ مزید آپشنز موجود ہیں ۔ دیا میر بھاشا اور مہمند ڈیم ہیں 2018 میں ہم یہ بنانا شروع کردیں گے ۔