پاکستان کا نیٹو سپلائی بند کرن پر غور‘ ٹرمپ انتظامیہ پریشان

443

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن) پاکستان کا نیٹو سپلائی بند کرنے پر غور ، ٹرمپ انتظامیہ پریشان ،غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ حکومت کے اعلی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ پاکستان میں زمینی و فضائی راستوں سے نیٹو سپلائی بند ہونے سے امریکا کے لیے افغانستان میں شدید مشکلات کھڑی ہوجائیں گی، امریکی حکومت اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے متبادل راستے استعمال کرنے پر غور کررہی ہے، جن میں شمالی راستے بھی ہوسکتے ہیں لیکن وہ روٹ بہت طویل اور دشوار گزار ہوگا۔ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدار نے امید ظاہر کی کہ امریکا کی جانب سے امداد کی بندش امریکی تحفظات سے پاکستان کو آگاہ کرنے کے لیے کافی ہے، تاہم شاید صرف مالی امداد کی بندش کافی نہ ہو بلکہ امریکی حکومت پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے لیے دیگر اقدامات پر بھی غور کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف مالی نہیں بلکہ دیگر اقدامات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں، ہم امداد بند کرنے کے بعد پاکستان کے ردعمل اور اس سے نمٹنے کے طریقوں کا بھی جائزہ لے رہے ہیں اور اس بات کی بھی کوشش کررہے ہیں کہ باہمی تعلقات متاثر نہ ہونے پائیں۔ دوسری جانب امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ اب تک پاکستان کی جانب سے ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا ہے کہ وہ امریکی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود پر پابندی لگارہا ہے یا زمینی راستے کے ذریعے فوجی ساز و سامان کی ترسیل روک رہا ہے۔ اْنہیں اس بات کی زیادہ فکر نہیں کہ امریکا، پاکستان کو بطور راہداری بھی استعمال کرتا ہے۔ امریکا کو اب تک پاکستان کی جانب سے ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ پاکستان زمینی راستے بند کررہا ہے’۔ وزیر دفاع جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ ‘ہم پاکستان سے رابطے میں ہیں اور جیسے ہی پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات دیکھے، امداد بحال کردی جائے گی امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ کارروائی ایسے دہشت گردوں کے خلاف ہونی چاہیے جو نہ صرف امریکا بلکہ خود پاکستان کے لیے بھی ایک خطرہ ہیں ۔ ، امداد روکنے کے بعد بڑھتے ہوئے پاک چین روابط پر کوئی تشویش نہیں۔ جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات معمول کی طرف لوٹنے میں کئی سال لگ جائیں گے علاوہ ازیں ایک امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکا، پاکستان کی لگ بھگ 2 ارب ڈالر کی امداد روک سکتا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مذکورہ سینئر امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دعویٰ کیا کہ ‘ان 2 ارب ڈالر میں سے ایک ارب ڈالر مالیت کا جدید فوجی ساز و سامان شامل ہے جو پاکستان کو ملنا ہے اور اس میں وہ رقم بھی شامل ہے جو امریکی اور نیٹو کی فوجی رسد کو افغانستان تک پہنچانے کے لیے پاکستان کو ادا کی جاتی ہے ‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے پاس تمام تجاویز زیر غور ہیں اور اگر مزید اقدامات اٹھانے پڑے تو اس صورت میں پاکستان کی غیر نیٹو اتحادی کی حیثیت ختم کی جا سکتی ہے یا آئی ایم ایف سے قرضوں کے حصول کو روکا جا سکتا ہے۔