کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)کراچی میں سینیٹری اسٹاف کی کمی گمبھیر صورت حال اختیار کر گئی، شہر کی صفائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 25 ہزارسینیٹری ورکرز کی ضرورت ہے اس کے مقابل کے ایم سی اور ڈی ایم سیز میں 5 ہزار سینیٹری اسٹاف موجود ہے، 40فی صد ملازمین کام نہیں کرتے، زیادہ تر بوڑھے ہوچکے ہیں۔ 1990ء کے بعد سے اس سلسلے میں جو بھرتیاں ہوئیں اس میں سیاسی بنیادوں پر ملازمین کو کھپایا گیا جو دیگر محکموں میں اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں، یہی صورت حال برقرار رہی تو شہر کی صفائی کی صورت حال مزید ابتر ہونے کا اندیشہ ہے۔ کراچی میں صفائی کی بدترین صورت حال کی جہاں دیگر اور وجوہ ہیں ان میں ایک بڑی وجہ سینیٹری اسٹاف کی کمی بھی ہے، شہر کو 25ہزار سینٹری اسٹاف کی ضرورت ہے جس کے مقابل 5ہزار سے یہ کام لیا جا رہا ہے، 1990ء کے بعد سے بھرتیاں کی ہی نہیں گئی ہیں اور اگر تھوڑی بہت جو بھرتیاں کی گئیں ان میں زیادہ تر سیاسی بنیادوں پر ہوئیں ،جس میں پڑھے لکھے نوجوانوں اور
ادھیڑ عمر لوگوں کو سینیٹری ورکرز کی پوسٹوں پر بھرتی کیا گیا جو پڑھے لکھے ہونے کے سبب اپنی پوسٹوں پر کام کرنے کے بجائے دیگر محکمہ جات میں اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں اس طرح صفائی ستھرائی کا عمل تاحال اسٹاف کی کمی کے سبب بدتری کا شکار ہے، حیرت انگیز امر یہ ہے کہ کالعدم ٹاؤنز میں پہلی بار مسلم سینیٹری ورکرز کی پوسٹیں سامنے آئیں جس پر لگ بھگ ایک ہزار سے زائد لوگ بھرتی ہو کر آئے مگر ان میں سے ایک بھی صفائی ستھرائی کے امور سے وابستہ نہیں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پوسٹیں سیاسی طور پر پیدا کی گئی تھیں تاکہ سیاسی ورکرز کے پریشر کو زائل کرنے کے لیے انہیں ان پوسٹوں پر کھپایا جا سکے۔ڈی ایم سی ایسٹ کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ سینیٹری اسٹاف کی کمی بالکل درست ہے جس پر بھرتیوں کے عمل کو روکنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اب ان پوسٹوں پر سیاسی لوگوں کی نظر ہوتی ہے اور جو سیاسی بنیادوں پر ان پوسٹوں پر بھرتی ہوکر آئے گا اس سے کس طرح شہر کی صفائی کا کام لیا جا سکے گا ،اس لیے ڈی ایم سیز ان پوسٹوں پر بھرتیوں کے لیے سندھ حکومت پر زور نہیں ڈالتی مگر یہ حقیقت ہے کہ شہر کی صفائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حق داروں کی بھرتیاں ہونی چاہییں تاکہ صفائی کے مسئلے سے نمٹا جا سکے بہ صورت دیگر شہر مزید ابتری کی جانب گامزن ہو جائے گا، سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی کوشش ہے کہ بھرتیوں کے بجائے کچرا اٹھانے اور ٹھکانے لگانے کا نظام نجی شعبے کے حوالے کر دیا جائے مگر اس میں اخراجات دگنے ہونے کے ساتھ ملازمین کے روزگار پر ڈاکا بھی پڑے گا، ایسی صورت حال میں بلدیاتی اداروں میں منصفانہ بنیادوں پر سینیٹری اسٹاف کی بھرتیاں کرنے کے ساتھ مشینری کی ضروریات کو پورا کر دیا جائے تو شہر دوبارہ صفائی ستھرائی کے لحاظ سے بہتری کی طرف چلا جائے گا اضافی خرچہ کر کے بہتری لانا مالی نقصان کا سبب بنے گا۔