امریکی صدر کا پاکستان مخالف بیان، ڈالر کی قدر میں بڑھا رہا ہے،ملک بوستان

443

20پیسے کی کمی سے برطانوی پونڈ کی قیمت خرید 150.20روپے سے کم ہو کر150 روپے اور پر آ گئی
اسٹیٹ بینک کا ڈالر سے متعلق نئے قوانین کا متعارف کرانا روپے کی قدر گھٹنے اور ڈالر کی قدر میں اضافے کا سبب بن رہا ہے
کراچی

 انٹر بینک اور مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپے کی قدر میں گرواٹ کا رجحان برقرارہے ۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق پیر کو انٹر بینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر1پیسے بڑھ گئی جس سے ڈالر کی قیمت خرید 110.54روپے سے بڑھ کر110.55روپے اور قیمت فروخت 110.64روپے سے بڑھ کر110.65روپے ہو گئی اسی طرح مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں20پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے ڈالر کی قیمت خرید 112روپے سے بڑھ کر112.30روپے اور قیمت فروخت 112.30روپے سے بڑھ کر112.50روپے ہو گئی ۔فاریکس رپورٹ کے مطابق یورو کی قدر میں20پیسے کی کمی واقع ہوئی جس سے یورو کی قیمت خرید 133روپے سے کم ہو کر 132.80روپے اور قیمت فروخت 135روپے سے کم ہو کر134.80روپے پر آگئی اسی طرح20پیسے کی کمی سے برطانوی پونڈ کی قیمت خرید 150.20روپے سے کم ہو کر150 روپے اورقیمت فروخت 152.20روپے سے کم ہو کر152روپے پر آ گئی ۔روپے کی مسلسل بے قدری کے حوالے سے اس ضمن میں فاریکس ایسو سی ایشن آف پاکستان کے صدرملک بوستان نے بتایا کہ امریکی صدر کا پاکستان مخالف بیان اور اسٹیٹ بینک کا ڈالر سے متعلق نئے قوانین کا متعارف کرانا روپے کی قدر گھٹنے اور ڈالر کی قدر میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ مرکزی بینک کے نئے قوانین کے باعث سپلائی کا کم ہونا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے فاریکس ایکسچینج کمپنیوں کے لئے یہ قانون متعارف کرایا ہے کہ اب ایکسچینج کمپنیاں اپنی ضرورت کا صرف 35فیصد ڈالر دبئی اور دیگر ممالک سے براہ راست خرید سکتی ہیں جبکہ 65فیصد بینک انتظام کرے گے۔ ملک بوستان نے کہاکہ بینکوں سے ڈالر کی ترسیل میں کم از کم چار روز کا وقت درکار ہوتا ہے، اس طرح ہفتے میں صرف ایک ہی مرتبہ بینکوں سے ڈالرسپلائی ہوسکتے ہیں۔ اس لئے موجودہ حالات میں اسٹیٹ بینک کو نئے قوانین کو معطل کرنے کی ضرورت ہے۔