پاکستانی فوج مضبوط مگر معیشت کمزور ہے۔ میاں زاہد حسین

556

امریکہ کو افغانستان میں ناکامی سے زیادہ پاک چین تعلقات پر تشویش ہے
روس سے تعلقات ختم کر سکتے ہیں نہ بھارت کی بالادستی قبول ہے
کراچی
پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مےن اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ امریکہ کو افغانستان میں اپنی ناکامی سے زیادہ پاکستان اور چین کے بڑھتے ہوئے اقتصادی تعلقات پر تشویش ہے۔پاکستان اور روس کے مابین بڑھتی ہوئی قربت بھی اسے ایک آنکھ نہیں بھاتی۔امریکی خوشی کیلئے خطے میں بھارتی بالادستی کبھی قبول نہیں کی جا سکتی نہ ہی چین کے خلاف سازشوں میں شریک ہوا جا سکتا ہے۔امریکی صدر پاکستان کوگزشتہ سولہ سال میں دئیے گئے تینتیس ارب ڈالر پر واویلا کر رہے ہیں جس میں صرف پچیس فیصد اقتصادی امداد تھی مگروہ افغانستان میں سات سو چودہ ارب ڈالر خرچ کر کے بھی ناکام رہنے اور طالبان کے نصف ملک پر بدستورقابض رہنے پرخاموش ہیں۔امریکی تاریخ کی سب سے مہنگی جنگ میں ناکامی کی ذمہ داری امریکہ پر ہی عائد ہوتی ہے۔میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ اگر پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ہیں تو امریکہ انکی نشاندہی کیوں نہیں کرتا۔دراصل اسے چین کی اقتصادی ترقی نے خوفزدہ کیا ہوا ہے اور اسکی معیشت کو ضرب لگانے کیلئے پاکستانی تعاون چاہتا ہے جو ناممکن ہے۔انھوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان مالی مشکلات میں گھرا ہوا ہے جس کا امریکہ کو اچھی طرح اندازہ ہے اس لئے ہمیں بلیک میل کیا جا رہا ہے مگرحکومت یا فوج ملکی مفادات کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھائے گی۔ پاکستان کی فوج مضبوط مگر معیشت کمزور ہے ۔اگلے بارہ ماہ میں قرض دینے والوں کو چھ ارب ڈالر کی ادائیگی کرنا ہے جبکہ جون تک جاری حسابات کا خسارہ آٹھ ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔پینتیس ارب ڈالر کے سالانہ تجارتی خسارے، دو کھرب سے زیادہ کے بجٹ خسارے اور مرکزی بینک کے گھٹتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کی وجہ سے صورتحال خاصی پریشان کن ہے جبکہ چین کی جانب سے دس ارب یوآن کے قرضے سے مشکلات کم ہو جائیں گی مگر انکا خاتمہ نہیں ہو گا۔انھوں نے کہا کہ روس اور چین پاکستان کی مالی مشکلات کا ادراک کرکے ہمارے مسائل حل کریں تاکہ حکومت اور فوج اپنے موقف پر سختی سے ڈٹی رہے۔ اس ضمن میں پاکستان کو اپنی ایکسپورٹ بڑھانے پر بھی بھر پور توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔