ایران‘ احمدی نژاد بغات کے الزام میں گرفتار

1045

تہران ( مانیٹرنگ ڈیسک )سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کو بغاوت پراکسانے کے الزام میں گرفتار کرلیاگیا ہے۔مقامی میڈیا کے مطابق احمدی نژاد نے عوام کوحکومت کے خلاف بغاوت پر اکسایا اور انہیں سڑکوں پر لائے ، سابق صدر نے 28 دسمبر کو ’بوشہر‘ شہر میں احتجاج میں شرکت کرکے حکومت مخالف تقریر کی اور حسن روحانی انتظامیہ کو کڑی تنقید کانشانا بنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تھا کہ حکومتی عہدیدار لوگوں کے مسائل اور تحفظات سے غافل رہتے ہیں اور اپنے معاشرے کے حقائق کا کچھ علم نہیں رکھتے جب کہ ایران وسائل کی کمی کا نہیں بلکہ بدانتظامی کا شکار ملک ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق صدر کو ایران کے شہر شیراز سے حراست میں لیا گیاہے جب کہ حکام چاہتے ہیں کہ انہیں نظربند کردیا جائے اور ان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے جائیں تاہم اس حوالے سے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی اجازت کاانتظار کی جارہا ہے۔یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مختلف شہروں میں احمدی نژاد کے حق میں مظاہرے ہوئے ہیں جس میں ان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔یا درہے کہ محمود احمدی نژاد 2005 ء سے 2013 تک ایران کے صدر رہے ہیں جب کہ وہ 2003 ء میں ایرانی دارلحکومت تہران کے میئر بنے تھے۔ علاوہ ازیں اتوار کو ایرانی پارلیمنٹ کا بند کمرے میں ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملک میں ہونے والے حالیہ مظاہروں کی وجوہات پر بحث کی گئی، اجلاس میں ایرانی پارلیمنٹ کے اراکین نے وزیر داخلہ عبدالرحمانی فضلی، انٹیلی جنس وزیر محمود علوی اور سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شام خانی سے سوال و جواب کیے۔ متعدد اراکین نے ایران میں ان مظاہروں کے بعد نہایت مقبول ایپ ٹیلی گرام پر عاید کی جانے والی پابندی پر تشویش کا اظہار کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اسی موبائل فون ایپلی کیشن کے ذریعے تشدد کو ہوا دی گئی۔ادھر ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ حکومت مخالف مظاہروں کے پیچھے امریکا ہے۔دوسری جانب پاسداران انقلاب نے حکومت مخالف مظاہروں کے مکمل خاتمے اور اپنی فتح کا اعلان کیا ہے۔ اتوار کواپنی ویب سائٹ پرجاری بیان میں پاسداران انقلاب نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت مخالف مظاہرے اب پوری طرح اب ختم ہو گئے ہیں اور مظاہرین پر حکومت کو مکمل غلبہ حاصل ہو گیا ہے۔ تجزیہ کاروں نے پاسداران انقلاب کی جانب سے مظاہرین پر اپنی فتح حاصل کرنے کے اعلان پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔